1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مظاہروں کے بیچ پوٹین کی تقریب حلف برداری

7 مئی 2012

ولادیمیر پوٹین آج پیر کو ایک شاندار تقریب میں تیسری مرتبہ صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اس موقع پر دارالحکومت ماسکو میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے پوٹین کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ بھی کیا۔

تصویر: Reuters

ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ولادیمیر پوٹین کریملن کے سینٹ اینڈریو ہال میں بطور صدر حلف اٹھائیں گے۔ اس تقریب میں دو ہزار کے قریب مہمانوں کو مدعو کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پوٹین اس تقریب حلف برداری کے بعد ایک مختصر تقریر بھی کریں گے۔

گزشتہ چار برس سے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز 59 سالہ پوٹین اب ایک مرتبہ پھر چھ برس کے لیے صدر کے عہدے پر فائز ہو جائیں گے۔ اس سے قبل بھی وہ دو مرتبہ صدر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔ دوسری مدت صدارت کے بعد وہ ملک کے وزیر اعظم چن لیے گئے تھے۔

روس کے صدارتی انتخابات میں پوٹین کی کامیابی کے بعد سے اپوزیشن نے مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اپوزیشن نے اتوار کو بھی ماسکو میں پوٹین کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا۔ منتظمین کے بقول اس مظاہرے میں شامل افراد کی تعداد بیس ہزار تھی تاہم پولیس نے ان مظاہرین کی تعداد آٹھ ہزار بتائی ہے۔ اس موقع پر مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

تصویر: AP

ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس نے اپوزیشن کے تین اہم رہنماؤں سمیت مجموعی طور پر چار ہزار افراد کو گرفتار بھی کر لیا۔ بتایا گیا ہے کہ اگرچہ یہ مظاہرہ پر امن تھا لیکن جب احتجاج میں شامل ایک گروہ نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور انہیں واپس دھکیلنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔

گزشتہ روز جہاں ماسکو میں پوٹین مخالف مظاہرہ منظم کیا گیا، وہیں پوٹین کے حامیوں نے بھی ایک ریلی نکالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پوٹین وہ واحد شخص ہیں، جو روس کو درپیش موجودہ چیلنجوں سے نبرد آزما ہو سکتے ہیں جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ملک کی تقدیر کا فیصلہ ’فرد واحد‘ نہیں کر سکتا۔

اپوزیشن نے کہا ہے کہ وہ آج پیر کو بھی اس وقت کریملن کے باہر مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جب پوٹین صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اس تقریب سے قبل ماسکو کے حساس علاقوں کی سیکورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔

(ab/aa(Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں