مظاہرین پاکستان ٹیلی وژن کے ہیڈکوارٹرز میں داخل
1 ستمبر 2014بتایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں مظاہرین آج قبل از دوپہر پاکستانی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب واقع پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں داخل ہو گئے۔ پی ٹی وی ورلڈ پر دکھائی جانے والی براہ راست فوٹیج میں ایک ہجوم کو مرکزی دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس حملے کے بعد پی ٹی وی ورلڈ کی ٹرانسمیشن کچھ دیر کے لیے بند کر دی گئی۔ نشریات بند ہونے سے قبل ایک نیوز اینکر کو یہ کہتے سنا گیا کہ ’’یہ لوگ پی ٹی وی کی عمارت میں داخل ہو گئے ہیں اور اپنی صحافتی ذمہ داریوں میں مصروف پی ٹی وی اسٹاف کو زد و کوب کیا جا رہا ہے۔‘‘
اس کارروائی کے بعد پاکستانی فوج اور رینجرز کے دستے صورتحال کو قابو کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی وژن ہیڈ کوارٹرز پہنچ گئے، جن کے کہنے پر مظاہرین پُر امن طریقے سے پی ٹی وی کی عمارت سے باہر نکل گئے۔
دھرنے میں شریک جماعت پاکستان عوامی تحریک کے رہنما مولانا طاہر القادری نے بھی اپنے کارکنوں کو اپنے خطاب میں ہدایت دی تھی کہ وہ پاکستان ٹیلی وژن کی عمارت سے باہر آ جائیں اور پاکستانی فوج اور رینجرز کے دستوں کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
تازہ اطلاعات کے مطابق پاکستان ٹیلی وژن کے ہیڈکوارٹرز میں صورتحال اب مکمل قابو میں ہے اور ٹیلی وژن نشریات بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
دوسری طرف پوری شاہراہِ دستور اب مظاہرین کے کنٹرول میں ہے۔ عوامی تحریک کے کارکن پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر بھی جمع ہیں۔ طاہر القادری نے قبل ازیں اپنے خطاب میں اپنے کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ وزیر اعظم ہاؤس کی دونوں اطراف موجود رہیں تاکہ ملکی وزیر اعظم وہاں سے ’’فرار‘‘ نہ ہو سکیں۔ تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف دارالحکومت میں اپنی سرکاری رہائش گاہ میں موجود ہیں یا نہیں۔
پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکن 14 اگست سے دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کر رہے ہیں۔ دارالحکومت کے انتہائی حساس علاقے ریڈ زون میں دھرنا دیے ہوئے ان مظاہرین کے خلاف ہفتے کے روز پولیس کی جانب سے کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔