پاکستان میں توہین رسالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے بری کیے جانے بعد ملک بھر میں شدید مظاہروں جاری ہیں۔ مظاہرین آسیہ بی بی کی رہائی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اشتہار
جمعرات کے روز اس سلسلے میں حکومتی وفد اور آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مسلم شدت پسند آسیہ بی بی کو سرعام پھانسی دیے جانے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ آسیہ بی بی کو رہائی کے احکامات پر عمل درآمد ہونے یا نہ ہونے کی بابت حکومت کی جانب سے فی الحال کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
بدھ کے روز پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو سن 2010ء میں سنائی جانے والی سزا کالعدم قرار دے دی تھی۔ آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کی بابت توہین آمیز کلمات ادا کیے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کے بعد مظاہرین نے پاکستان میں متعدد اہم شاہ راہیں بند کر رکھی ہیں، جب کہ حکومت نے آسیہ بی بی کی رہائی روک دیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آسیہ بی بی کس جیل میں ہی ہیں اور اس بابت تفصیلات جاری نہیں کی جا رہی ہیں۔
اس سے قبل یہ خبریں بھی مقامی میڈیا پر گردش کرتی رہیں کہ آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، تاہم حکم ران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان خبروں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
شدت پسند مسلم جماعت تحریک لبیک پاکستان میں متعدد اہم شہروں میں آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف پرتشدد مظاہروں اور دھرنوں میں مصروف ہے۔ اس جماعت کی جانب سے جمعرات کو بتایا گیا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ اس جماعت نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ سڑکوں پر رہیں۔ جمعے کی صبح اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اس جماعت کے قائد خادم حسین رضوی نے کہا، ’’حکومت کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی نمائندوں اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے جنرل فیض نے ان مذاکرات میں حصہ لیا۔ حکومت نے ہمیں دھمکی دی ہے کہ وہ ہمیں ختم کر دیں گے۔‘‘
دھرنے والے کیا چاہتے ہیں آخر؟
اسلام آباد میں مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ کے کارکنان نے انتخابی اصلاحات کے مسودہ قانون میں حلف اٹھانے کی مد میں کی گئی ترمیم کے ذمہ داران کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’استعفیٰ چاہیے‘
مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک یا رسول اللہ‘ مطالبہ ہے کہ ترمیم کے مبینہ طور پر ذمہ دار وفاقی وزیر زاہد حامد کو فوری طور پر اُن کے عہدے سے برخاست کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’درستی تو ہو گئی ہے‘
پاکستانی پارلیمان میں انتخابی اصلاحات میں ترامیم کا ایک بل پیش کیا گیا تھا جس میں پیغمبر اسلام کے ختم نبوت کے حلف سے متعلق شق مبینہ طور پر حذف کر دی گئی تھی۔ تاہم نشاندہی کے بعد اس شق کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا تھا۔
تصویر: AP Photo/A. Naveed
’معافی بھی مانگ لی‘
پاکستان کے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اس معاملے پر پہلے ہی معافی طلب کر چکے ہیں۔ زاہد حامد کے بقول پیغمبر اسلام کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے شق کا حذف ہونا دفتری غلطی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
کوشش ناکام کیوں ہوئی؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس دھرنے کے خاتمے کے لیے متعدد مرتبہ کوشش کی گئی، تاہم یہ بات چیت کسی نتیجے پر نہ پہنچی۔ فریقین مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. K. Bangash
’کیا یہ غلطی نہیں تھی’
تحریک لبیک کے مطابق ایسا کر کے وفاقی وزیر قانون نے ملک کی احمدی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کوشش کی۔ اس تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بقول زاہد حامد کو ملازمت سے برطرف کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
شہری مشکلات کا شکار
اس مذہبی جماعت کے حامی گزشتہ تین ہفتوں سے اسلام آباد میں داخلے کا ایک مرکزی راستہ بند کیے ہوئے ہیں اور یہ احتجاج راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان سفر کرنے والوں کے لیے شدید مسائل کا باعث بنا ہوا ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
مہلت ختم ہو گئی
مقامی انتظامیہ نے اس دھرنے کے شرکاء کو پرامن انداز سے منتشر ہونے کی ہدایات دی تھیں اور خبردار کیا تھا کہ بہ صورت دیگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔ گزشتہ نصف شب کو پوری ہونے والی اس ڈیڈلائن نظرانداز کر دیے جانے کے بعد ہفتے کی صبح پولیس نے مذہبی جماعت تحریک لبیک یارسول سے وابستہ مظاہرین کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Naveed
کارروائی کا آغاز
ہفتے کی صبح آٹھ ہزار سے زائد سکیورٹی فورسز نے اس دھرنے کو ختم کرنے کی کارروائی شروع کی تو مشتعل مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ اس دوران 150 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters
اپیل کی کارروائی
پاکستانی حکام نے اپیل کی ہے کہ مظاہرین پرامن طریقے سے دھرنا ختم کر دیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق عدالتی حکم کے بعد تحریک لبیک کو یہ مظاہرہ ختم کر دینا چاہیے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/NA. Naveed
پاکستانی فوج کے سربراہ کی ’مداخلت‘
فیض آباد انٹر چینج پر تشدد کے بعد لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں بھی لوگ تحریک لبیک کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ نے کہا ہے کہ یہ دھرنا پرامن طریقے سے ختم کر دینا چاہیے۔ انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد سے باز رہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mirza
10 تصاویر1 | 10
مقامی میڈیا کے مطابق اس شدت پسند تنظیم کے حامیوں نے پاکستان کے دونوں بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں دس سے زائد سڑکیں بند کر رکھی ہیں جب کہ اسی کشیدگی کی وجہ سے اسکول بھی بند ہیں۔