1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مظاہرے جاری

2 نومبر 2018

پاکستان میں توہین رسالت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کی جانب سے بری کیے جانے بعد ملک بھر میں شدید مظاہروں جاری ہیں۔ مظاہرین آسیہ بی بی کی رہائی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Pakistan Proteste nach Freispruch Asia Bibi
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

جمعرات کے روز اس سلسلے میں حکومتی وفد اور آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مسلم شدت پسند آسیہ بی بی کو سرعام پھانسی دیے جانے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ آسیہ بی بی کو رہائی کے احکامات پر عمل درآمد ہونے یا نہ ہونے کی بابت حکومت کی جانب سے فی الحال کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

آسیہ بی بی: ’وہ گناہ گار کم تھی اور مظلوم زیادہ‘

’عدلیہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا‘

بدھ کے روز پاکستانی سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو سن 2010ء میں سنائی جانے والی سزا کالعدم قرار دے دی تھی۔ آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے پیغمبر اسلام کی بابت توہین آمیز کلمات ادا کیے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلے کے بعد مظاہرین نے پاکستان میں متعدد اہم شاہ راہیں بند کر رکھی ہیں، جب کہ حکومت نے آسیہ بی بی کی رہائی روک دیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آسیہ بی بی کس جیل میں ہی ہیں اور اس بابت تفصیلات جاری نہیں کی جا رہی ہیں۔

اس سے قبل یہ خبریں بھی مقامی میڈیا پر گردش کرتی رہیں کہ آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، تاہم حکم ران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان خبروں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

شدت پسند مسلم جماعت تحریک لبیک پاکستان میں متعدد اہم شہروں میں آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف پرتشدد مظاہروں اور دھرنوں میں مصروف ہے۔ اس جماعت کی جانب سے جمعرات کو بتایا گیا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ اس جماعت نے اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ سڑکوں پر رہیں۔ جمعے کی صبح اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اس جماعت کے قائد خادم حسین رضوی نے کہا، ’’حکومت کے ساتھ مذاکرات مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ وفاقی اور صوبائی نمائندوں اور خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے جنرل فیض نے ان مذاکرات میں حصہ لیا۔ حکومت نے ہمیں دھمکی دی ہے کہ وہ ہمیں ختم کر دیں گے۔‘‘

مقامی میڈیا کے مطابق اس شدت پسند تنظیم کے حامیوں نے پاکستان کے دونوں بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں دس سے زائد سڑکیں بند کر رکھی ہیں جب کہ اسی کشیدگی کی وجہ سے اسکول بھی بند ہیں۔

ع ت، ع ب (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں