ترک کرنسی لیرا کی قدر میں نمایاں کمی سے نمٹنے کے لیے شرح سود میں اضافے کا خیال ایردوآن نے مسترد کر دیا ہے، تاہم اس بحران کے سدباب کے لیے ایک معاشی منصوبہ پیش کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
پیر کے روز ایشیائی منڈیوں میں لیرا کی قدر میں ابتدا میں کمی دیکھی گئی، تاہم ترک وزیر خزانہ برات البیراک کی جانب سے ایک اقتصادی منصوبے پر عمل درآمد کے اعلان کے بعد لیرا کسی حد تک سنبھلا۔
اتوار کی شب البیراک نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’پیر کی صبح سے ہمارے ادارے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے اور اس سلسلے میں اقدامات کی تفصیلات مارکیٹ سے بانٹی جائیں گی۔‘‘
وزیر خزانہ البیراک، جو ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے داماد بھی ہیں، نے ایردوآن ہی کے ایک بیان کے تناظر میں کہا کہ لیرا کی کم زوری اصل میں ترکی پر حملہ ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لے کر کہا کہ لیرا کی قدر میں کمی کی وجہ ٹرمپ ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس بحران سے نمٹنے کے لیے ترکی کا منصوبہ کیا ہے، اس بابت تفصیلات مبہم ہیں۔
البیراک نے اپنے انٹرویو میں کہا، ’’بجٹ تنظیم ہماری نئی حکمت عملی میں کلیدی نوعیت کی ہے۔ ہم بینکوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے تحفظ کے لیے احتیاطی اقدامات کر رہے ہیں۔ ہم اپنے بینکوں اور مالیاتی نگران اداروں کے ساتھ مل کر نہایت تیزی سے اقدامات کریں گے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو نئے ٹیکس ضوابط بھی متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ ترک حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں کہ وہ غیر ملکی کرنسی کو منجمد کرنے کی کوشش کرے، تاکہ لیرا کو سہارا دیا جا سکے۔
پیر کے روز ایشیائی منڈیوں میں ترک لیرا نئی ریکارڈ گراوٹ کا شکار دیکھا گیا اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر سات اعشاریہ دو چار فیصد کم ہوئی، تاہم بعد میں لیرا دوبارہ قدرے سنبھل گیا۔ پیر کے روز قبل از دوپہر تک ایک امریکی ڈالر قریب سات لیرا کے برابر تھا۔
جنوری کے آغاز سے اب تک ترک کرنسی کی قدر میں قریب 45 فیصد کمی آئی ہے، جب کہ گزشتہ جمعے کو اس کی قدر میں صرف ایک روز میں اچانک پندرہ فیصد کمی آئی تھی۔
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/M. Swarup
14 تصاویر1 | 14
یہ بات اہم ہے کہ ترکی میں قید ایک امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے امریکی مطالبے کو ترکی نے مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد امریکا نے ترکی کے خلاف پابندیوں کے اعلان کے ساتھ ساتھ ترکی کی فولاد اور ایلومینیم کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس امریکی اعلان کی وجہ سے ترک کرنسی لیرا کو دھچکا پہنچا تھا۔