معاہدہ طے، میرکل حکومت بچ گئی، ٹرانزٹ مراکز نہیں بنیں گے
6 جولائی 2018
جرمنی میں وسیع تر حکومتی اتحاد کے درمیان مہاجرین کے موضوع پر ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری وہ سیاسی بحران بھی قریب ختم ہو گیا ہے، جسے میرکل حکومت کے لیے خطرہ قرار دیا جا رہا تھا۔
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین، اس جماعت کی باویریا صوبے میں سسٹر پارٹی کرسچین سوشل یونین اور وسیع تر حکومتی اتحاد میں شامل جرمنی کی دوسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان تارکین وطن اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے ایک مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اس سے قبل جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور وزیرداخلہ اور کرسچین سوشل یونین کے رہنما ہورسٹ زیہوفر کے درمیان ایک ڈیل طے پائی تھی، جس میں سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں سے متعلق اختلافات کو کم کیا گیا تھا۔ اس ڈیل کے تحت جرمنی نے آسٹریا کی سرحد پر سخت جانچ پڑتال کا عمل متعارف کروانے پر اتفاق کیا تھا۔ اس طرح اس معاہدے کے تحت ملک میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کی روک تھام کے لیے زیادہ سخت پالیسیوں پر بھی مشترکہ موقف اختیار کیا گیا تھا۔ دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان شدید کشیدگی کے تناظر میں ہورسٹ زیہوفر نے وزارت داخلہ کا قلم دان واپس کرنے اور اتحادی حکومت کے خاتمے تک کے اشارے دیے تھے۔
دوسری جانب گزشتہ روز قدامت پسندوں نے مخلوط حکومت میں شامل تیسری جماعت ایس پی ڈی کے ساتھ معاہدے میں یہ طے کیا کہ تارکین وطن سے متعلق کوئی یک طرف کارروائی نہیں کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سیاسی پناہ کی درخواستوں کی چھان بین سے متعلق کارروائی کو تیز رفتار بنانے پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے اور اس کے لیے یورپی یونین کے ڈبلن معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ڈبلن ضوابط کے تحت سیاسی پناہ کے متلاشی کسی شخص کی درخواست پر غور یورپی یونین کے اس ملک میں ہوتا ہے، جس میں وہ سب سے پہلے داخل ہوا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘
تصویر: AFP/Getty Images/L. Marin
7 تصاویر1 | 7
اس تازہ ڈیل میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے حوالے سے جرمن سرحدوں پر ’ٹرانزٹ مراکز‘ بنانے کے امکان کو رد کر دیا گیا، تاہم اب وہاں تھانوں میں ’ٹرانزٹ پراسس‘ پر عمل درآمد ہو گا۔
حکومتی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی مہاجر میونخ شہر میں قائم ’ٹرانزٹ رہائشی علاقے‘ میں نہ لایا جا سکا، تو اس کی درخواست پر عمل وفاقی پولیس کی ذمہ داری ہو گی اور وہ انہیں سرحد پر اس وقت موجود اپنے مراکز میں رکھ سکے گی۔