1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معروف بھارتی طبلہ نواز ذاکر حسین انتقال کر گئے

16 دسمبر 2024

دنیا کے عظیم ترین طبلہ نوازوں میں سے ایک ذاکر حسین کا 73 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ وہ امریکہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ چار بار انہیں گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا اور بھارت کا شہری اعزاز پدم وبھوشن بھی انہیں ملا۔

ذاکر حسین
اپنے دور کے سب سے عظیم طبلہ سازوں میں سے ایک طور پر معروف، ذاکر حسین کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ انٹونیا منیکولا اور ان کی بیٹیاں انیسہ قریشی اور ازابیلا قریشی ہیںتصویر: Valerie Macon/AFP/Getty Images

بھارت کے معروف طبلہ نواز ذاکر حسین کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا تھے۔ان کا امریکی شہر سان فرانسسکو کے ایک ہسپتال میں گزشتہ دو ہفتوں سے علاج جاری تھا۔ اتوار کی شام 73 برس کی عمر میں وہ ہسپتال میں ہی انتقال کر گئے۔

ابتدائی طور پر ان کی موت کی اطلاعات اتوار کے روز ہی منظر عام پر آنے لگی تھیں، لیکن ان کے اہل خانہ نے اس کی تردید کی تھی۔ البتہ پیر کی صبح ان کے خاندان نے اس کی تصدیق کی۔

ذاکر حسین کی بہن خورشید اولیا نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ان کا انتقال "بہت پرسکون انداز میں" ہوا۔ انہوں نے بتایا، "وینٹیلیشن مشین بند ہونے کے بعد سان فرانسسکو کے مقامی وقت کے مطابق شام کے چار بجے کے قریب بہت پرسکون طریقے سے انہوں نے اپنی آخری سانسیں لیں۔"

فتوے پر بھارتی موسیقار اے آر رحمان کا ردعمل

اپنے دور کے سب سے عظیم طبلہ سازوں میں سے ایک طور پر معروف، ذاکر حسین کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ انٹونیا منیکولا اور ان کی بیٹیاں انیسہ قریشی اور ازابیلا قریشی ہیں۔"

جرمنی کا قومی ترانہ: طبلے پر پاکستانی بچوں کی پرفارمنس

ذاکر حسین مارچ 1951 میں ممبئی میں پیدا ہوئے تھے اور اپنے دور کے لیجنڈری طبلہ ماسٹر استاد اللہ رکھا کے بیٹے تھے۔

ذاکر حسین نے محض سات برس کی عمر میں اسٹیج سے اپنی پہلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور دنیا کے عظیم فنکاروں سمیت تقریباً تمام بڑے بھارتی موسیقاروں کے ساتھ کام کیاتصویر: Martin Harris/Captital Pictures/picture alliance

موسیقی کی غیر معمولی میراث

ذاکر حسین کے اہل خانہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے پیچھے ایک ایسی غیر معمولی میراث چھوڑ کر گئے ہیں، جس سے دنیا بھر میں موسیقی سے محبت کرنے والے لاتعداد افراد نے لطف اٹھایا اور جس کی بازگشت آنے والی نسلوں میں بھی گونجتی رہے گی۔

چھ دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں حسین نے کئی نامور بین الاقوامی اور بھارتی فنکاروں کے ساتھ کام کیا۔ انہوں نے اپنے والد کی میراث کی عکاسی کرتے ہوئے موسیقی کی دنیا میں ایک ممتاز راہ تشکیل دی۔

’کن‘ میلہ: بھارتی فلمسازوں کی نئی نسل

ذاکر حسین نے محض سات برس کی عمر میں اسٹیج سے اپنی پہلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور پنڈت روی شنکر، علی اکبر خان اور شیو کمار شرما جیسے عظیم فنکاروں سمیت تقریباً تمام بڑے بھارتی موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔

 یو-یو ما، چارلس لائیڈ، بیلا فلیک، ایڈگر میئر، مکی ہارٹ اور جارج ہیریسن جیسے مغربی موسیقاروں کے ساتھ ان کے کام نے بھارتی کلاسیکی موسیقی کو بین الاقوامی سامعین تک پہنچایا۔ اس کی وجہ سے ان کی عالمی شہرت میں بھی اضافہ ہوا۔

ذاکر حسین کو ان کے  کیریئر کے دوران چار بار گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا، جس میں رواں برس کے اوائل کے 66 ویں گریمی ایوارڈز میں شاندار تین اعزازات بھی شامل ہیں۔

دوایٹمی طاقتوں کا سنگم موسیقی کے میدان میں

بھارت کے سب سے مشہور کلاسیکی موسیقاروں میں سے ایک، حسین کو سن 1988 میں پدم شری اور پھر سن 2002 میں پدم بھوشن اور گزشتہ برس پدم وبھوشن جیسے شہری اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

ذاکر حسین کو ان کے  کیریئر کے دوران چار بار گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا، جس میں رواں برس کے اوائل کے 66 ویں گریمی ایوارڈز میں شاندار تین اعزازات بھی شامل ہیںتصویر: Leo Carreño/Demotix/picture alliance

تعزیت اور خراج تحسین

ان کی موت کی خبر آنے کے فوری بعد سے ہی سوشل میڈیا پر تعزیت کا سلسلہ شروع ہوا، جو اب بھی جاری ہے۔ کئی بھارتی وزراء اور مشہور شخصیات نے موسیقار کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

گریمی ایوارڈ یافتہ موسیقار رکی کیج نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں حسین کو ان کی انکساری "بے حد عاجزانہ فطرت" کے لیے انہیں یاد کیا۔

انہوں نے لکھا، "وہ بھارت میں پیدا ہونے والے اب تک کے عظیم ترین موسیقاروں اور شخصیتوں میں سے ایک تھے۔ خود بھی بہترین ہونے کے ساتھ ہی ذاکر صاحب بہت سے ایسے موسیقاروں کا کیریئر بنانے کے بھی ذمہ دار ہیں، جو اب خود اتنے قد آور ہیں کہ ان کی بھی پیروی کی جاتی ہے۔"

گولڈن گلوب ایوارڈ میں بھارت کی کامیابی

ان کا مزید کہنا تھا، "وہ ہنر اور علم کا خزانہ تھے اور انہوں نے ہمیشہ تعاون اور اپنے کاموں کے ذریعے موسیقی سے جڑی پوری برادری کو بہت کچھ عطا کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ ان کی میراث ہمیشہ زندہ رہے گی اور اس کا اثر نسلوں تک محسوس کیا جائے گا۔ وہ بہت جلد ہمیں چھوڑ گئے۔"

فلمساز ہنسل مہتا نے کہا، "الوداع استاد جی۔ طبلے کو سب سے آگے لانے والا شخص چل بسا۔ ان کے اہل خانہ، دنیا بھر کے مداحوں اور طالب علموں سے دلی تعزیت۔"

سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے نے حسین کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا اور کہا، "انہوں نے جو زندگی گزاری اور ان کی جو موسیقی ہے، اس کے ذریعے ان کی میراث ہمیشہ زندہ رہے گی۔"

پاکستانی اور ہسپانوی موسیقی کا امتزاج

04:58

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں