معمار میانمار کی ساکھ دوبارہ سے بحال ہونا شروع ہوگئی
6 اکتوبر 2011میانمارکی حزب اختلاف کی رہنما آؤنگ سان سوچی کے والد آؤنگ سان کو جدید میانمار کا معمار کہا جاتا ہے۔ وہ آزادی کے ہیرو بھی کہلاتے ہیں اور ملکی فوج کے بانیوں میں سے ایک ہیں۔ میانمار کے صدر تھین سین نے جس وقت آؤنگ سان سوچی کا استقبال کیا تو یہ لمحہ میانمار کے سرکاری ٹیلی وژن نے براہ راست نشر کیا۔ دونوں رہنماؤں نے جس وقت ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا تو ان کے پیچھے، سوچی کے والد کی تصویر آویزاں تھی۔
اس ملاقات اور اس تصویر کو اس لیے بھی بہت اہمیت دی گئی کیونکہ اس سے قبل میانمار میں اقتدار پر جنرل تھان شوے براجمان تھے اور وہ آؤنگ سان سوچی کی مخالفت کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے۔ ساتھ ہی وہ سوچی کو اپنے والد کے نام پر ’دھبہ‘ قرار دیتے تھے۔ اس کے علاوہ سوچی اور صدر تھین سین کی ملاقات سے قبل دارالحکومت نیپیداو میں کسی بھی سرکاری دفتر میں آؤنگ سان کی کوئی تصویر نہیں لگی ہوتی تھی۔ سوچی کے والد کو1947ء میں سیاسی وجوہات کی بناء پر قتل کر دیا گیا تھا۔
نیشنل ڈیموکریٹک فورس کے کِون ماؤنگ سوے کہتے ہیں کہ تھین سین نے میانمار کے معمار کی تصویر لگا کر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے پیروکار ہیں۔’’ انہوں نے پورے ملک کو بتا دیا ہےکہ وہ ملکی تاریخ میں آؤنگ سان کی اہمیت اور ان کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔ نیشنل ڈیموکریٹک فورس سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کا الگ ہو جانے والا ایک دھڑا ہے۔
اس سے قبل ملکی کرنسی نوٹ پر آؤنگ سان کی تصویر ہوا کرتی تھی لیکن تھان شوے نے اپنے دور اقتدار میں اسے ختم کرا دیا تھا ۔ کِون ماؤنگ سوے نے کہا ہے کہ ان کی جماعت پارلیمان میں جلد ہی ایک بل پیش کرے گی کہ کرنسی نوٹ پر میانمار کے اس محسن کی تصویر کو بحال کیا جائے: ’’وہ ہمارے قومی ہیرو ہیں اور ہم چیزوں کو دوبارہ معمول پر لانا چاہتے ہیں۔‘‘
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی