1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معمر قذافی کہاں ہیں؟ مختلف قیاس آرائیاں

11 مئی 2011

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پچھلے 12 روز سے معمر قذافی ٹیلی وژن سمیت کہیں دکھائی نہیں دیے۔

معمر قذافیتصویر: AP

لیبیا کے حکمران معمر قذافی کو آخری مرتبہ سرکاری ٹیلی وژن پر 30 اپریل کو خطاب کرتے دکھایا گیا تھا، جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر نیٹو نے ان سے مذاکرات نہیں کیے تو وہ اپنی آخری سانس تک لڑیں گے۔ اس تقریر کے چند ہی گھنٹوں بعد نیٹو طیاروں کی بمباری میں ان کا سب سے چھوٹا بیٹا ہلاک ہوگیا تھا۔

قذافی کی اتنے دنوں سے عوامی طور غیر حاضری کے باعث مختلف قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔ انہی قیاس آرائیوں کے حوالے سے فرانس کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان بیرنارڈ ولیرو Bernard Valero نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس معمر قذافی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔

نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن جمعہ کو امریکی صدر باراک اوباما سے مل رہے ہیںتصویر: AP

نیٹو حکام کے مطابق لیبیا کے خلاف 31 مارچ سے جاری آپریشن کے دوران اس کے طیارے اب تک قریب 6000 پروازیں کر چکے ہیں، جن کے دوران قریب 2300 فضائی حملے کیے گئے۔

دوسری طرف باغیوں نے دعوٰی کیا ہے کہ انہوں نے قذافی کی حامی فورسز کے ساتھ شدید لڑائی کے بعد مصراتہ کے ایئرپورٹ پر قبضہ کر لیا ہے۔ الجزیرہ ٹیلی وژن نے باغیوں کے ایک ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ باغی مصراتہ ایئرپورٹ کا مکمل کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران یہ پہلی اہم کامیابی ہے۔

شہریوں پر حملے روکے جائیں اور فوری طور پر جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، بان کی مونتصویر: Picture Alliance/Photoshot

ادھر امریکی صدر باراک اوباما جمعہ کے روز نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن سے مل رہے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں لیبیا میں نو فلائی زون کو یقینی بنانے اور معمر قذافی کی طرف سے شہریوں کو نشانہ بنانے سے باز رکھنے کے لیے نیٹو کی طرف سے جاری آپریشن پر بھی بات کی جائے گی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے لیبیا حکومت پر زور دیا ہے کہ شہریوں پر حملے روکے جائیں اور فوری طور پر جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے۔ بان کی مون نے میڈیا کو بتایا کہ لیبیا کے وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد وہ ایک خصوصی نمائندہ طرابلس بھیج رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے لیبیا حکام پر زور دیا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کر کے مسئلے کا پُر امن حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات کیے جائیں۔ مزید یہ کہ امدادی کارکنوں کو آزادانہ کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں