1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معیشت دوبارہ چلانے کے لیے جرمن چانسلر پُرعزم

4 جون 2020

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ کورونا کے معاشی نقصانات سے نکلنے کے لیے ان کی مخلوط حکومت نے 130 ارب یورو کے پیکج پر اتفاق کر لیا ہے۔

Deutschland Berlin Pressekonferenz zum Konjunkturpaket | Angela Merkel und Olaf Scholz
تصویر: Getty Images/AFP/J. MacDougall

ان اقدامات کے تحت ویلیو ایڈڈ ٹیکس یا ویٹ (VAT) میں کچھ عرصے کے لیے کمی کر کے اس انیس سے سولہ فیصد پر لایا جائے گا۔ حکومت کی طرف سے  بچوں کی کفالت کے لیے فیملیز کو فی بچہ اضافی تین سو یورو دیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ الیکٹرک کار خریدنے پر حکومتی رعایت کو دوگنا کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

دارالحکومت برلن میں اقتصادی پیکج سے متعلق پریس کانفرنس میں چانسلر میرکل نے کہا کہ نئے اقدامات کا مقصد مالی دباؤ میں کمی لانا، روزگار کو تحفظ فراہم کرنا اور معیشت کو بھرپور انداز میں متحرک کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مالی منصوبے سے کساد بازاری کی شکار معیشت کو ایک نئی زندگی ملے گی اور حکومت میں شامل تمام اتحادیوں نے اقتصادی پیکج  میں شامل اقدامات کی حمایت کی ہے۔

تصویر: Getty Images/AFP/J. MacDougall

برلن حکومت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے حوالے سے پچاس بلین یورو کا ایک فنڈ بھی قائم کیا ہے۔ اس فنڈ کے ذریعے جرمنی کو ڈجیٹل میدان میں ترقی دینا بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے:جرمنی: یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو کساد بازاری کا خطرہ

جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے۔ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں جرمن معیشت کسادبازاری کا شکار ہوگئی جبکہ دوسری سہ ماہی میں بھی گراوٹ متوقع ہے۔ پچھلے ایک ماہ کے دوران بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ شرح بیروزگاری گزشتہ ماہ 5.8فیصد تھی اور اب یہ 6.3 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ خیال ہے کہ اگر حکومت روزگار بچانے کے لیے بروقت اقدامات نہ کرتی تو کہیں زیادہ لوگ بے روزگار ہو جاتے۔

جرمنی نے کورونا لاک ڈاؤن کے کوئی ایک ماہ بعد بیس اپریل سے بتدریج نرمی لانا شروع کر دی تھی۔جرمنی کی مخلوط حکومت میں چانسلر میرکل کی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین(سی ڈی یو)، ریاست باویریا کی حکمران جماعت کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) شامل ہیں۔

ع ح، ش ج (نیوز ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں