1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معین خان کے لیے دو اہم عہدے

عاطف بلوچ22 اپریل 2014

سابق ٹیسٹ کپتان معین خان کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر اور منیجر بنا دیا گیا ہے جبکہ سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہیر عباس کو پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کا چیف پرنسپل ایڈوائزر منتخب کر لیا گیا ہے۔

تصویر: Tariq Saeed

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستانی کرکٹ بورڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سابق ٹیسٹ کپتان اور وکٹ کیپر معین خان کو دو اہم عہدوں کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ وہ دو ماہ تک پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔ حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک وہی ٹیم کے کوچ تھے۔ تاہم اس ٹورنامنٹ کے سپر ایٹ مرحلے میں ہی پاکستانی ٹیم کے باہر ہو جانے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ان کے اس کانٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بیالیس سالہ معین خان اس تین رکنی پینل کے بھی رکن ہیں، جنہوں نے پاکستانی ٹیم کے لیے کوچ کے امیدواروں کے کوائف کا تجزیہ کرنا ہے۔ دس ماہ قبل سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم کی طرف سے چیف سلیکٹر کے عہدے میں توسیع نہ کرنے کے اعلان کے بعد سے یہ اہم پوزیشن خالی تھی، جس کی وجہ سے ایک عبوری ٹیم اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہی تھی۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر ظہر عباستصویر: DW

یہ امر اہم ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے معین خان کو گزشتہ برس بھی چیف سلیکٹر کے لیے نامزد کیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے بعد انہیں ٹیم کا منیجر بنا دیا گیا تھا۔

نجم سیٹھی کے چیف پرنسپل ایڈوائزر کے لیے منتخب کیے گئے ظہیر عباس بھی سابقہ ٹیم منیجمنٹ میں قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ تھے۔ انہیں اس عہدے کے لیے فروری میں چنا گیا تھا تاہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی قومی ٹیم کے سیمی فائنل تک بھی نہ پہنچنے کے نتیجے میں انہیں بھی ان ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔ پاکستانی ٹیم کے بلے بازوں کے خصوصی کوچ کے عہدے کے لیے اشتہار دے دیا گیا ہے اور بورڈ کے مطابق جلد ہی کسی قابل امیدوار کو منتخب کر لیا جائے گا۔

ناقدین کے بقول معین خان کو ہیڈ کوچ کے لیے منتخب نہ کرنے سے ایسے امکانات ہیں کہ سابق ٹیسٹ کپتان وقار یونس کو ایک مرتبہ پھر پاکستانی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنایا جا سکتا ہے۔ یہ امر بھی اہم کہ پاکستان کے ایک اور سابق ٹیسٹ کرکٹر اور وکٹ کیپر راشد لطیف کو بھی چیف سلیکٹر کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے کہا گیا تھا تاہم انہوں نے ابتدائی طور پر حامی بھرنے باوجود عین وقت پر اس پوزیشن پر کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پی سی بی کے ساتھ اختلافات کی باعث راشد لطیف نے عین وقت پر انکار کر دیا تھا۔ ان کا کانٹریکٹ یکم اپریل سے شروع ہونا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں