مغربی افغان صوبے فراہ میں بدھ کے روز سڑک کنارے نصب ایک بم پھٹنے کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے ہیں۔
اشتہار
فراہ صوبے کی پولیس کے سربراہ کے ترجمان محب اللہ محب نےکہا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جب کہ کئی زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے اسی تناظر میں ہلاکتوں میں اضافے کے خدشات ظاہر کیے۔
بتایا گیا ہے کہ ہرات اور قندھار کے درمیان اہم سڑک پر ایک بس اس بم کا نشانہ بنی۔ فی الحال کسی گروپ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم ماضی میں طالبان سڑک کنارے بم نصب کر کے امریکی اور افغان فورسز کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں کرتے رہے ہیں۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ایک روز قبل اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کے پہلے چھ ماہ میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کی ہلاکتوں کی تعداد میں 27 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ تاہم اس برس بھی مختلف پرتشدد واقعات میں 1366 عام شہری ہلاک جب کہ 2446 زخمی ہوئے، جو غیرمعمولی ہے۔
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Reinders
13 تصاویر1 | 13
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام شہری ہلاکتوں میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے۔ اس عالمی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رواں برس ہونے والی عام شہری ہلاکتوں میں زیادہ افغان اور امریکی فورسز کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئی جب کہ طالبان اور دیگر عسکری گروہوں کے حملوں میں مارے جانے والی کی تعداد ماضی کے مقابلے میں کم رہی۔
عالمی رپورت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغانستان میں تشدد کے واقعات میں کمی کے لیے کی جانے والی کوششیں 'ناکافی‘ ہیں۔