1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی اور مشرقی حصے کے جرمن نوجوانوں ميں کيا فرق ہے؟

20 ستمبر 2010

جرمنی کے 20 فيصد افراد ملک کے دوبارہ اتحاد کے وقت اس دينا ميں موجود نہيں تھے کيونکہ وہ سن 1990 کے بعد پيدا ہوئےہيں۔ جرمن اتحاد کی اُن کے لئے کيا اہميت ہے ؟

ديوار برلن، سن 1961تصویر: picture alliance/akg Images

جرمنی کے مغربی حصے کے ايک گنجان آباد اور مشہور شہر کولون کے ہائی اسکول کی 12ويں کلاس ميں جب تاريخ کے گھنٹے کے دوران ٹيچر پيٹرا لنسن نے پوچھا کہ کيا کوئی ديوار برلن ديکھنے جا چکا ہے تو چند طلباء نے اپنے ہاتھ کھڑے کرديے۔  ان طالبعلموں کی تعداد دوتہائی يا آدھی ہے۔ استانی نے پوچھا کہ مغربی برلن ميں تو ديوار برلن رنگ برنگی تھی ليکن مشرقی برلن کی طرف سے ديکھنے پر يہ ديوار کيسی نظر آتی تھی۔ پھر اُنہوں نے خود ہی بتايا کہ مشرقی جرمنی کی سمت يہ ديوار بالکل الگ سی تھی۔ اس پر کسی قسم کا رنگ نہيں تھا کيونکہ کسی کو اس کے قريب تک جانے کی اجازت ہی نہيں تھی۔ دراصل مشرقی برلن کی جانب ديوار برلن پر فوجی تعينات تھے اور يہاں مغربی برلن فرار ہونے کی کوشش کرنے والوں کو گولی مار دی جاتی تھی۔ اسی مناسبت سے اسے موت کی ديوار کہا جا سکتا تھا۔

طلباء اور طالبات کے لئے يہ سب کچھ تاريخ کا حصہ ہے کيونکہ وہ 17، 18 سال کے ہيں اور جرمنی کا دوبارہ اتحاد اُن کی پيدائش سے بھی پہلے کی بات ہے۔ تو کيا اُن کے خيال ميں مشرقی اور مغربی جرمنی اب اکٹھے ہوچکے ہيں؟ ايک نوجوان نے کہا: " ميرے خيال ميں نہيں بلکہ ذہنوں اور دماغوں ميں ابھی تک يہ ديوار کھڑی ہوئی ہے۔" ايک اور نوجوان نے کہا کہ ہاں مشرق اور مغرب اکٹھے ہوچکے ہيں۔ ميرے خيال ميں ايک دن وہ آئے گا جب کوئی فرق محسوس نہيں کيا جائے گا کہ کون مشرق سے ہے اور کون مغرب سے۔

برلن ميں ايک جرمن اسکولتصویر: picture-alliance/ dpa

نوجوانو ں کے نزديک اب جرمنی ميں مشرق يا مغرب کی بالکل الگ الگ يا مخصوص سوچ باقی نہيں رہی ہے۔ شايد صرف  چند  ہی  باتوں کے بارے ميںاب بھی ايسا کہا جا سکتا ہے۔ مثلاً ايک نوجوان نے کہا کہ صرف لہجے اور تلفظ کے مختلف انداز ہی سے مشرقی اور مغربی حصوں کے رہنے والوں کے درميان فرق محسوس ہوتا ہے، کسی اور بات سے نہيں۔ ليکن اس دوران اُن ميں سے بہت سے اعلی يا معياری جرمن بولنے لگے ہيں۔

نوجوان نسل کے محقق ٹومس گينزکے کا کہنا ہے کہ جرمن اتحاد کے 20 سال بعد ملک کے مشرقی اور مغربی حصوں کے نوجوان ايک اکائی بن چکے ہيں۔اس کی وجہ يہ ہے کہ اُن کے پلنے بڑھنے کے حالات و شرائط تقريباً يکساں ہيں۔تاہم ايک فرق ضرور ہے: مالی لحاظ سے مغربی حصے کے نوجوانوں کی حالت مشرقی حصے کے نوجوانوں کے مقابلے ميں بہتر ہے۔ يہی وجہ ہے کہ مشرقی جرمن نوجوان مغربی حصے کے نوجوانوں کے مقابلے ميں مستقبل کے بارے ميں کم پراميد نظر آتے ہيں۔ ُنوں نے کہا: " کسی پيشے ميں تربيت مکمل کرنے کے بعد ملازمت نہ ملنے اور بے روزگاری کا خوف مشرق کے نوجوانوں ميں زيادہ ہے۔ ليکن يہ فرق اتنا ڈرامائی نوعيت کا يا بہت زيادہ نہيں ہے۔ تاہم صورتحال يہ ہے کہ مشرقی حصے کے نوجوانوں ميں بے روزگاری مغربی حصے کے مقابلے ميں دگنی ہے۔

چند جرمن نوجوان:دائيں بازو کے اتہاپسندنہ نظرياتتصویر: AP

مغربی حصے کے نوجوانوں کوموسيقی کا بہت زيادہ شوق ہے اورانہيں اکثر غير ممالک کی سياحت کے سبب دوسرے ملکوں ، مثلاً اسپين ميں جاکر بسنے کا شوق بھی ہے۔

جرمنی کے مغربی حصے کے نوجوانوں کے خيال ميں مشرقی حصے کے نوجوان سياست ميں زيادہ دلچسپی ليتے ہيں۔ وہ اکثر ايسی ٹی شرٹس بھی پہنتے ہيں جن پر سياسی نعرے لکھے ہوتے ہيں۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ وہ سياسی سوچ کو منظر عام پر بھی لانے کا جذبہ رکھتے ہيں۔ تاہم مغربی حصے کے نوجوانوں کا يہ بھی کہنا ہے کہ مشرق ميں نوجوانوں کی ٹی شرٹس پر اکثر دائيں بازو کے انتہا پسند نعرے بھی نظر آتے ہيں جو اچھے نہيں ہيں۔نوجوان نسل کے جرمن محقق گينزکے کا کہنا ہے کہ مغرب ميں نوجوان زيادہ کھلے ذہن اور دنيا کے بارے ميں زيادہ کھلی سوچ رکھتے ہيں۔ خاص طور پر غير ملکيوں کے بارے ميں  بھی اُن کا عمومی طرز عمل اچھا ہے۔

مغربی حصے کے نوجوان يہ سمجھتے ہيں کہ مغرب ميں اُن کے لئے تعليم و تربيت اور ملازمت کے مواقع بہتر ہيں اوراُن ميں سے بہت کم ہی، مشرقی حصے ميں رہائش اختيار کرنے کا تصور کرسکتے ہيں۔

رپورٹ: Görtz ⁄ شہاب احمد صديقی

ادارت: کشور مصطفی  

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں