ایران میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک دو افراد گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایرانی شہروں میں مہنگائی، تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور بیروزگاری کے خلاف جمعرات اٹھائیس دسمبر سے عام لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
اشتہار
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی مہر کے مطابق مغربی ایران میں شبینہ مظاہرے میں دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان مظاہرین کی ہلاکت ایرانی صوبے لُرستان کے شہر دورُود میں ہوئی۔ صوبائی گورنر کے سکیورٹی مشیر حبیب اللہ خجستہ پور کا کہنا ہے کہ یہ افراد ایک غیرقانونی اجتماع میں شریک تھے۔
دورود سے اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیوز میں خون میں لت پت زخمیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ دونوں ہلاک ہونے والوں کو گولیاں لگی تھیں۔ پاسداران انقلاب کی رپورٹ کے مطابق دورود میں ہونے والی ہلاکتیں شرپسند عناصر کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کا نتیجہ ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ان مسلح افراد کے پاس جدید فوجی ہتھیار تھے۔
سکیورٹی مشیر خجستہ پور نے مظاہرین کی ہلاکت بارے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ اتوار اکتیس دسمبر کو ایرانی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ایسے مظاہروں میں شریک ہونے والے افراد کو انجام کار شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایرانی شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں درجنوں افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ مظاہروں کا سلسلہ دن کے ساتھ ساتھ رات میں بھی جاری ہے جبکہ تہران میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا بتایا گیا ہے۔
دو روز قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ علی خامنہ ای کے نمائندے اور مشہد شہر کے اعلیٰ ترین مذہبی عالم آیت اللہ احمد عَلم الہدٰی نے شہری انتظامیہ، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ اُن افراد کے خلاف سخت اقدامات کرے جو حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہفتہ تیس دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران میں شروع ہونے والے مظاہروں پر اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا۔ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ بہت سی رپورٹس ہیں کہ پرامن ایرانی شہری حکومتی بدعنوانی اور ریاستی وسائل کو دوسرے ممالک میں دہشت گردی کے فروغ پر استعمال کرنے پر تنگ ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ ایرانی شہر مشہد سے جمعرات اٹھائیس دسمبر سے مہنگائی کے خلاف اور معاشی مشکلات کے تناظر میں شروع ہونے والا مظاہروں کا سلسلہ کئی اور شہروں تک پھیل چکا ہے۔ ہفتہ تیس دسمبر کو ایرانی حکومت کی حمایت میں بھی دارالحکومت تہران میں ایک ریلی نکالی گئی تھی۔
تہران میں حملے، تصاویر بولتی ہیں
ایرانی پارلیمنٹ اور انقلابِ ایران کے سربراہ آیت اللہ خمینی کے مقبرے پر ہونے والے ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 12 ہو گئی ہے۔
تصویر: Tasnim
خودکش حملہ آور اور مسلح افراد نے آج بدھ سات جون کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ملکی پارلیمان کی عمارت اور ایرانی انقلاب کے سربراہ آیت اللہ خمینی کے مقبرے پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Tasnim
تہران میں ہونے والے دو حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کر لی ہے۔
تصویر: Tasnim
ایرانی میڈیا اور حکام کے مطابق ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 12 ہے۔
تصویر: Tasnim
داعش کی طرف سے ایران میں اس طرح کی یہ پہلی کارروائی ہے۔
تصویر: Tasnim
داعش کی طرف سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے، جس میں مسلح افراد کو پارلیمان کی عمارت کے اندر دکھایا گیا ہے جبکہ ایک شخص زخمی حالت میں فرش پر گرا نظر آتا ہے۔
تصویر: Tasnim
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے ملک کے نائب وزیر داخلہ حسین ذوالفقاری کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور خواتین کے لباس میں پارلیمان کے مرکزی راستے سے اندر داخل ہوئے۔
تصویر: Tasnim
ذوالفقاری کے مطابق ان میں سے ایک کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا جبکہ ایک نے اپنی خودکش جیکٹ دھماکے سے اڑا دی۔
تصویر: Tasnim
اس حملے سے متعلق ابتدائی رپورٹوں کے قریب چار گھنٹے بعد ایرانی نیوز ایجنسیوں نے بتایا کہ پارلیمان پر حملہ کرنے والے چاروں افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Mehr
ایک صحافی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’میں پارلیمنٹ کے اندر ہی تھا جب فائرنگ شروع ہوئی۔ ہر کوئی پریشانی اور خوف میں مبتلا تھا۔ میں نے دو افراد کو دیکھا جو اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے۔‘‘
تصویر: Tasnim
حسین ذوالفقاری کے بقول پارلیمان پر حملے کے فوری بعد ایک اور خودکش حملہ آور نے تہران کے جنوبی حصے میں واقع انقلاب ایران کے سربراہ آیت اللہ خمینی کے مقبرے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
تصویر: Reuters/TIMA
پاسدارانِ انقلاب نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کارروائی میں امریکا اور سعودی عرب ملوث ہیں۔
تصویر: Tasnim
ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے آج دارالحکومت تہران میں کیے جانے والے ان دو حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: Tasnim
پاکستان، ترکی اور قطر سمیت مختلف ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
تصویر: Isna
ان حملوں میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ داعش نے علامتی لحاظ سے ایران کی اہم ترین عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے۔