یورپی یونین کی مغربی بلقان کے چھ ممالک میں سرمایہ کاری
30 اکتوبر 2023
یورپی یونین مغربی بلقان کی ریاستوں میں جامع اصلاحات کے عمل میں معاونت کی خاطر چھ بلین یورو کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ اس خطے کے چھ ممالک کو سیاسی اور سماجی سطحوں پر یورپی یونین کے قریب تر لایا جا سکے۔
اشتہار
یہ بات یورپی یونین کے کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈئر لاین کی طرف سے ایک دورے کے دوران سکوپیے میں پیر تیس اکتوبر کے روز کہی گئی۔ فان ڈئر لاین نے کہا کہ مغربی بلقان کی چھ ریاستوں کو، جو شمالی مقدونیہ، البانیہ، کوسووو، سربیا، مونٹی نیگرو اور بوسنیا ہیرسے گووینا ہیں، اپنے لیے پیدا ہونے والے نئے امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یورپی کمیشن کی صدر نے کہا کہ ان چھ یورپی ریاستوں کے لیے نئے امکانات سے مراد مستقبل میں یورپی یونین میں توسیع کے حوالے سے پیدا ہونے والے وہ مواقع ہیں، جن کو استعمال کرنے کے قابل ہونے کے لیے ان ریاستوں کو خود کو ابھی سے یونین کے معیارات کی سطح تک لانے کے لیے کام کرنا ہو گا۔
فان ڈئر لاین نے خطے کی ان چھ ریاستوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین نے مغربی بلقان کے لیے اقتصادی ترقی کا جو منصوبہ بنایا ہے، اس کے تحت نہ صرف یورپی مشترکہ منڈی کو اس خطے کے لیے کھول دیا جائے گا بلکہ ساتھ ہی ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں کے ساتھ ساتھ اشیاء اور پیشہ وارانہ خدمات کی آزادانہ نقل و حمل کی اجازت بھی دے دی جائے گی۔
تاہم یورپی کمیشن کی صدر کے الفاظ میں اس پیش رفت سے قبل یہ بھی لازمی ہو گا کہ پہلے مغربی بلقان کے یہی چھ ممالک مل کر آپس میں بھی ایک علاقائی مشترکہ منڈی قائم کریں اور اس منزل کے حصول کے لیے ضروری اصلاحات کو عملی شکل دیں۔
سربیا، ملک چھوٹا لیکن ہتھیاروں کا کاروبار بڑا
02:39
دس سال میں معیشت کا حجم دو گنا
سکوپیے میں شمالی مقدونیہ کے وزیر اعظم دیمیتار کوواچَیوسکی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا، ''ان اصلاحات کی ایک اہم بات ان کے ساتھ آنے والی نئی سرمایہ کاری بھی ہو گی۔ ہم نے خاص طور پر اس مقصد کے لیے چھ بلین یورو (6.34 بلین ڈالر) کے نئے علاقائی سرمایہ کاری پیکج کی تجویز بھی پیش کی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ہم آپ کے ساتھ مل کر اگلے دس سال کے دوران یہ کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کے ملک اور خطے کے دیگر ممالک کی معیشتوں کا حجم بھی دو گنا ہو جائے۔‘‘
یورپی یونین کے رکن ممالک کی موجودہ تعداد 27 ہے اور مغربی بلقان کی ان چھ ریاستوں کی خواہش ہے کہ وہ بھی جلد از جلد یونین میں شمال ہو جائیں۔ اس حوالے سے ان کے برسلز کے ساتھ مذاکرات اور اپنے اپنے ہاں جامع اصلاحات میں ابھی مزید کئی سال لگیں گے۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1957ء میں مغربی یورپ کے صرف چھ ممالک یورپی یونین میں شامل تھے۔ اس کے بعد مزید 22 ممالک اس بلاک میں شامل ہوئے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے یورپی یونین کے ماضی اور حال پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Diezins
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lipchitz
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/G. Silva
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Bry
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔