متاثرہ صوبوں رائن لینڈ پلاٹینیٹ اورنارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ اب خدشات جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کی طرف بڑھ رہے ہیں، جہاں کئی تہہ خانے زیرآب آگئے اورکئی ندیاں اور چشمےاُبل پڑے ہیں۔
تصویر: Ian P. Johnson/DW
اشتہار
مغربی جرمنی میں سیلاب کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 150 ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ ریاستوں میں سے ایک رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں کم از کم 110 افراد اور اس کی پڑوسی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں 43 افراد موت کے مُنہ میں چلے گئے۔ سیلاب کی لائی ہوئی تباہی سے نمٹنے اور ریسکیو کے کاموں میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ جرمن فوج کے 850 سے زیادہ فوجی امدادی سرگرمیوں میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔
میرکل کا دورہ
آج بروز اتوار جرمن چانسلر انگیلا میرکل سیلاب سے تباہ حال علاقوں کا دورہ کریں گی۔ میرکل اپنے دورے کے دوران خود سیلاب کی تباہیوں اور نقصانات کا اندازہ لگائیں گی اور اس قدرتی آفت کی زد میں آکر ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان سے ملاقاتیں کریں گی۔ جرمنی اور اس کے کئی پڑوسی ممالک اس سیلاب کی تباہ کاریوں کا شکار ہوئے ہیں اور مغربی یورپ میں شدید بارش کے بعد کم از کم 183 افراد ہلاک ہوگئے اور درجنوں ہنوز لاپتہ ہیں۔ میرکل خاص طور سے مغربی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کی آر وائیلر ویلی کے ایک گاؤں شُلڈ کا دورہ کر رہی ہیں۔ یہ علاقہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کی سرحد پر واقع ہے۔
ملبے کی صفائی کا کام جاری ہےتصویر: Natalia Smolentceva/DW
ملبے کی صفائی
سیلابی ریلے گلی کوچوں میں ملبہ چھوڑ گئے ہیں اور اب اس ملبے کی صفائی اور علاقے کی تعمیر ایک بڑا مرحلہ ہے۔ اتوار کو تازہ ترین بیان میں پولیس نے کہا، ’’ہماری زندہ یادوں میں یہ سیلاب کا بدترین واقعہ تھا جس میں بُدھ سے لے کر اب تک کم از کم 156 افراد لقمہ اجل بن چُکے ہیں۔‘‘پولیس کے مطابق فقط صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں 110 ہلاکتیں ہوئیں ہیں اور 670 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اُدھر پڑوسی ملک بیلجیم میں بھی حالیہ سیلاب نے کم از کم 27 افراد کی جان لی ہے۔ دونوں ممالک میں متاثرہ علاقوں میں ریسکیو عملہ ملبے تلے دبے افراد کا کھوج لگانے اور ان کی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
اشتہار
تاریخی بارشیں
گزشتہ چند روز کے اندر اندر متعدد مغربی یورپی ممالک کو سیلابی آفت سے دوچار کرنے والی بارشوں کو مغربی یورپ کی تاریخی بارشیں کہا جا رہا ہے۔ اس بار کی بارشوں نے لکسمبرگ، نیدر لینڈ یا ہالینڈ اور سوئٹزرلینڈ کو بھی پوری طرح اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔ اب جبکہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے، اب خدشات جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
جنوبی صوبہ بویریا ہائی الرٹتصویر: Kilian Pfeiffer/dpa/picture alliance
بالائی باویریا کے علاقے میں ہفتے کی شام دیر گئے موسلا دھار بارش کے سبب کئی تہ خانے زیر آب آگئے اور کئی ندیاں اُبل پڑیں۔ جنوب مشرقی باویریا کے ایک علاقے بیئرشٹس گارڈنر میں ایک شخص کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اس بارے میں باویریا کے اس ضلع کی ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔
آسٹریا میں ہائی الرٹ
اُدھر آسٹریا کے حکام نے زالسبرگ اور ٹیرول جیسے انتہائی مقبول سیاحتی علاقوں میں سیلاب کا انتباہی اعلان کرتے ہوئے ان علاقوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ آسٹریا کے چانسلر سباستیان کُرس نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ''بدقسمتی سے تیز بارشوں اور طوفان نے آسٹریا کے متعدد مقامات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ‘‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے سیلاب کو ایک المیہ قرار دیا ہے۔ میرکل نے متاثرہ علاقوں کی میونسپلٹیز کو وفاقی حکومت کی طرف سے مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔ میرکل امریکا کے دورے پر تھیں جہاں جمعرات کو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا، ''میرا دل ان تمام انسانوں کے لیے بہت دُکھی ہے جو اس سیلابی آفت میں اپنے پیاروں کو کھو بیٹھے ہیں۔‘‘
زالسبرگ کے نزدیک ایک گاؤں کا منظرتصویر: picture-alliance/dpa
امدادی فنڈ
جرمن حکومت نے ایک خصوصی امدادی فنڈ قائم کیا ہے جس کا مقصد کئی ارب یورو تک پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہے۔ دریں اثناء جرمنی کے وزیر خزانہ اولاف شُلز نے سیلاب سے متاثرین کے لیے 300 ملین یورو سے زائد ایمرجنسی امداد کا اعلان کیا ہے جو سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاستوں رائن لینڈ پلاٹینیٹ اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومتوں کے ذریعے تقسیم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے بھی فنڈز مختص کیے جائیں گے۔
جرمنی میں سیلاب اور سیاست
گزشتہ کئی برسوں سے جرمنی میں سیلاب اکثر آنے لگا ہے، ساتھ ہی سیاستدانوں کا متاثرہ مقامات کا جائزہ لینے کے لیے دورے کرنا بھی معمول بنتا جا رہا ہے۔ بعض اوقات یہ سیاسی دورے تاریخی لمحات بن جاتے ہیں۔
تصویر: Andreas Gebert/dpa/picture alliance
ہیلمُٹ شِمٹ، ہیمبرگ، 1962 ء
جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں فروری 1962ء میں بحیرہ شمال کے تباہ کن سیلاب میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت شہری ریاست ہیمبرگ کے وزیر داخلہ ہیلمٹ شِمٹ تھے، جو بعدازاں وفاقی چانسلر بن گئے۔ شِمٹ کے کیرئر کا یہ ایک اہم موڑ تھا۔ وہ جس طرح اس بحران سے نمٹے، خاص طور پر آئینی رکاوٹ کے باوجود فوج کی مدد طلب کرنے کے فیصلے سے انہیں ملک بھر میں مقبولیت ملی۔
تصویر: Blumenberg/dpa/picture alliance
ہیلمُٹ کوہل، برانڈن برگ، 1997 ء
جرمنی کے ’ابدی چانسلر‘ ہیلمٹ کوہل اپنے دور اقتدار کے آخری مرحلے میں تھے، جب انہوں نے سن 1997 میں دریائے اوڈر میں بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب کے بعد مشرقی ریاست برانڈن برگ کا دورہ کیا تھا۔ اس سیلاب کی تباہی کو ’اتحاد کے سیلاب‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ کیونکہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد یہ پہلا قومی بحران تھا۔
تصویر: picture alliance
گیرہارڈ شروئڈر، گِریما، 2002 ء
گیرہارڈ شروئڈر کی قسمت اس وقت بدلی جب سن 2002 کے موسم گرما میں جرمن ریاست سیکسنی میں بارشیں ہوئیں۔ اس دوران سیلاب نے جرمنی اور آسٹریا میں تباہیاں مچائی تھیں۔ انتخابی مہم کی رفتار دھیمی پڑ گئی تو شروئڈر بارش کے بوٹ پہن کر مشرقی جرمنی کے قصبے گِریما میں ’کرائسس مینیجر‘ کے طور پر پہنچ گئے۔ انہوں نے ایک ماہ بعد انتہائی معمولی برتری سے الیکشن جیت لیا۔
تصویر: localpic/imago images
ایڈمُنڈ اِشٹوئبر، پاساؤ، 2002 ء
شروئڈر کے سیاسی حریف کرسچین سوشلسٹ یونین کے چانسلر امیدوار ایڈمُنڈ اشٹوئبر اس دوران پیچھے رہ گئے۔ کیونکہ وہ سیلاب کے دنوں کے دوران شمالی جرمنی میں تعطیلات منا رہے تھے۔ وہ چند دنوں کی تاخیر سے سیکسنی پہنچے لیکن تب تک شروئڈر سیاسی بازی مار چکے تھے۔
تصویر: Armin_Weigel/dpa/picture-alliance
انگیلا میرکل، نوئے گارج، 2006 ء
جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے طویل دور اقتدار میں متعدد مرتبہ سیلاب سے متاثرہ مقامات کا دورہ کیا ہے۔ لیکن ان کے دور حکومت میں پہلا سیلاب اپریل سن 2006 میں دریائے ایلبے کے قریبی علاقوں میں آیا تھا۔ میرکل نے کسی قسم کی تنقید سے پہلے ہی بروقت نوئے گارج نامی ایک گاؤں پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
تصویر: Patrick Lux/dpa/picture alliance
انگیلا میرکل، ڈریسڈن ، 2013 ء
سن 2013 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل، موسم گرما میں اس بار مشرقی اور جنوبی صوبے سیلاب کی لپیٹ میں تھے۔ دریائے ایلبے سے نکلنے والے سیلابی پانی کے سبب ڈریسڈن کا تاریخی مرکز منہدم ہونے کا خطرہ تھا۔ میرکل نے سیکسنی اور باویریا کا دورہ کیا اور وفاقی امداد کا وعدہ کیا۔
تصویر: Arno Burgi/dpa/picture alliance
آرمین لاشیٹ، ہاگن، 2021 ء
سی ڈی یو کے چانسلر امیدوار اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا صوبے کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ نے سیلاب سے بری طرح متاثرہ شہر ہاگن کے دورے کے لیے دیگر تقریبات کو منسوخ کردیا۔ لاشیٹ کے سیاسی کیرئر کا یہ اہم مرحلہ ہے کیونکہ سیلاب کی تباہی کو ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے۔ لیکن لاشیٹ کو کوئلے کی صوبائی صنعت کے محافظ کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ اس سے ان کی انتخابی مہم کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
تصویر: Ina Fasbender/AFP
اولاف شولز، باڈ نوئن آہر، 2021 ء
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چانسلر امیدوار اولاف شولز نے سیلاب کی تباہی سے دوچار دوسرے مغربی صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کا اپنی سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے ہمراہ دورہ کیا۔ شولز نے بطور وفاقی وزیر خزانہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے فوری طور پر وفاقی امداد کا اعلان کردیا۔ اس عمل کا ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات پر اثر پڑے گا یا نہیں، یہ وقت بتائے گا۔