نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ہوئی دہشت گردانہ کارروائیاں مغربی ممالک میں دائیں بازو کے شدت پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ حالیہ برسوں میں ایسے چند خونریز حملوں کی تفصیل:
اشتہار
اگست 2016: امریکی شہر نیو یارک کے ایک امام اور ان کے ساتھی کو کوئنز کے علاقے کی ایک مصروف شاہراہ پر قتل کیا گیا تھا۔ پولیس نے اسے نفرت انگیزی کی وجہ سے کیا گیا ایک جرم قرار دیا تھا۔ حملہ آور کو گرفتار کر کے اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
دسمبر 2016: ایک تیس سالہ شخص سوئس شہر زیورخ کی ایک مسجد میں داخل ہوا اور فائرنگ شروع کر دی۔ اس وقت مسجد میں چند افراد نماز سے فارغ ہو کر بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ اس واقعے میں تین شہری زخمی ہوئے جبکہ حملہ آور نے اسی روز صبح کے وقت اپنی ایک کارروائی میں ایک شخص کو ہلاک کیا تھا۔ حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم مسجد سے کچھ ہی دور ایک نہر کے قریب اس کی لاش ملی تھی۔
جنوری 2017: کینیڈا کے شہر کیوبک کی ایک مسجد پر ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرتے ہوئے چھ نمازیوں کو ہلاک جبکہ درجنوں دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔ حملہ آور عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔
مئی 2017: امریکی ریاست اوریگن میں دو افراد کو اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ ٹرین میں بیٹھی ہوئی بظاہر مسلم دکھائی دینے والی دو خواتین کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے ایک شخص کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مسلمانوں کے خلاف چیخنے چلانے والے اس پینتیس سالہ حملہ آور نے چاقو سے تین مسافروں کو نشانہ بنایا، جن میں سے دو ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا تھا۔
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔
تصویر: Maxim Marmur/AFP/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
جون 2017: لندن میں ایک 48 سالہ شخص نے نماز عشاء کے بعد مسجد سے باہر نکلنے والے نمازیوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی۔ اس حملے میں ایک اکیاون سالہ شخص ہلاک جبکہ نو زخمی ہوئے۔ مبینہ طور پر ڈرائیور نے چیخ کر کہا، ’’ میں تمام مسلمانوں کو ہلاک کرنا چاہتا ہوں اور میں نے اپنا تھوڑا سے کام کر دیا ہے۔‘‘ اس ڈرائیور کو دہشت گردی سے جڑے جرم میں ملوث ہونے کی بناء پر 43 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اگست 2017: اس سال سپین کے مختلف شہروں میں مسلم مخالف کارروائیاں دیکھنے میں آئیں۔ بارسلونا اور کامربلس میں مسلم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ گریناڈا (غرناطہ)، فوئنلابرادا، لوگرونو اور سیوِیّا کی مساجد پر آتش گیر مادے پھینکے گئے۔ ناوارا میں ہوئے ایک حملے میں مراکش کے تین شہری شدید زخمی ہوئے جبکہ میڈرڈ کی میٹرو میں ایک مسلم خاتون کو حملے زخمی کیا گیا۔