1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی کنارے ميں اسرائيلی فوجی آپريشن چوتھے روز بھی جاری

31 اگست 2024

مقبوضہ مغربی کنارے ميں اسرائيلی فورسز کا وسيع تر فوجی آپريشن ہفتے کو چوتھے دن بھی جاری رہا۔ شمالی شہر جنين ميں شديد چھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اور جنوب ميں دو فلسطينيوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

Westjordanland | Israelische Streitkräfte patrouillieren während einer Militäroperation im Flüchtlingslager Nur Shams im Westjordanland in Tulkarem
تصویر: Majdi Mohammed/AP Photo/picture alliance

مغربی کنارے ميں اسرائيل نے بدھ سے شروع کردہ اپنا وسيع تر فوجی آپريشن ہفتے کو چوتھے دن بھی جاری رکھا۔ جنوب ميں دو فلسطينی مارے گئے، جن کے بارے ميں اسرائيل کا دعویٰ ہے کہ وہ دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ گش ايٹسيون نامی آبادی ميں ايک پيٹرول اسٹيشن پر ايک گاڑی ميں دھماکا ہوا، جسے اسرائيلی فوج نے 'ايک دہشت گرد کے کار دھماکے کی کوشش‘ قرار ديا۔ مشتبہ حملہ آور کو ہلاک کر ديا۔

مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، متعدد ہلاکتیں

اسرائیل کے غزہ پر نئے حملے، جنگ بندی کے لیے مکالمت بھی جاری

غزہ جنگ بندی مذاکرات کا ایک مرتبہ پھر بے نتیجہ اختتام

فلسطينی گروپ حماس نے اسے ايک اہم وقت پر اہم حملہ قرار ديا۔ حماس کو امريکہ اور يورپی يونين دہشت گرد تنظيم قرار ديتے ہيں۔ مغربی کنارے ميں سرگرم حماس کے اتحادی عسکريت پسند گروپ اسلامک جہاد نے بھی اسے ايک منظم حملہ قرار ديا۔ اسرائيلی فوج کے مطابق اس کارروائی ميں ايک فوجی افسر اور ايک ريزرو فوجی معمولی زخمی ہوئے۔

ايک اور واقعے ميں اسرائيلی آبادی کرمائی سور ميں سکيورٹی کے سربراہ نے کمپاؤنڈ ميں گھس آنے والے ايک مشتبہ دہشت گرد کا گاڑی ميں تعاقب کيا، جو ايک مقام پر ٹکرا گئی اور مشتبہ شخص بھی ہلاک ہو گيا۔ سرکاری بيان کے مطابق مشتبہ حملہ آور کی گاڑی ميں بم نصب تھا، جو پھٹ گيا۔‘‘

جنين کا ايک محلہتصویر: Raneen Sawafta/REUTERS

مغربی کنارے اور غزہ کی تازہ صورتحال

مغربی کنارے ميں بدھ سے شروع ہونے والے آپريشن ميں اب تک مختلف شہروں ميں ايسی ہی چھاپا مار کارروائيوں ميں اسرائيلی فوج کے ہاتھوں بيس افراد ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں اسرائيلی دعووں کے مطابق اکثريت جنگجوؤں کی ہے۔

جمعے سے اسرائيلی فوج نے جنين اور وہاں واقع پناہ گزينوں کے کيمپوں پر کارروائياں تيز تر کر دی ہيں۔ اسرائيل کا دعویٰ ہے کہ اس کے خلاف متحرک مسلح گروپ انہی کيمپوں ميں پناہ ليے ہوئے ہيں اور وہاں سے اپنی کارروائياں کرتے ہيں۔

گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائيل کے خلاف دہشت گردانہ حملے اور اس کے رد عمل ميں شروع ہونے والی جنگ سے مغربی کنارے ميں بھی تشدد بڑھا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائيلی فوج يا پر تشدد آبادکاروں کے ہاتھوں مغربی کنارے ميں اب تک 637 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اسرائيلی اعداد و شمار کے مطابق فلسطينی حملوں يا آپريشنز کے دوران کارروائيوں کے دوران انيس اسرائيلی شہری بشمول فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہيں۔

اسرائیل میزائلوں سے اپنا دفاع کیسے کرتا ہے؟

02:07

This browser does not support the video element.

دريں اثناء غزہ ميں بھی اسرائيلی کارروائياں جاری رہيں۔ غزہ میں حماس کے زیرنگرانی کام کرنے والے شہری دفاع کے ادارے نے تباہ حال عمارات کے ملبے سے انتيس لاشوں کو نکالنے اور اور درجنوں زخميوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے کا دعویٰ کيا ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق ايک اسرائيلی حملے ميں جنوبی شہر خان يونس کے قريب تين افراد کی ہلاکت ہوئی۔ غزہ کے شمال ميں واقع جباليہ مہاجر کيمپ پر اسرائيلی شيلنگ سے دو افراد ہلاک ہوئے۔

برطانيہ، فرانس اور اسپين نے مغربی کنارے ميں اسرائيلی آپريشن پر تشويش ظاہر کی ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے بتايا ہے کہ اتوار سے اسرائيل انسانی بنيادوں پر امداد کی فراہمی کے ليے تين دن اپنی کارروائی روکنے پر رضامند ہو گيا ہے۔ يہ پوليو کے ايک کيس کے بعد ويکسينيشن مہم ممکن بنانے کے ليے ہے۔ تاہم وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے واضح طور پر کہا ہے کہ يہ 'جنگ بندی‘ نہيں ہے۔

غزہ ميں فلسطينی گروپ حماس اور اسرائيلی فورسز کے خلاف جنگ گزشتہ برس اکتوبر ميں حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی۔ حماس کے جنگجوؤں کے اس حملے ميں تقريباً بارہ سو افراد ہلاک ہوئے، جن ميں اکثريت اسرائيلی عام شہريوں کی تھی۔ جنگجو ڈھائی سو کے قريب افراد کو یرغمال بنا کر بھی لے گئے تھے، جن ميں سے ايک سو پانچ اب بھی حماس کی قيد ميں ہيں۔

اس حملے کے رد عمل ميں شروع ہونے والی وسيع تر اسرائيلی فوجی کارروائيوں ميں اب تک غزہ ميں 40,602 فلسطينی مارے جا چکے ہيں۔ يہ اعداد حماس کے زير انتظام وزارت صحت کے ہيں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک شدگان کی ايک بڑی تعداد خواتين اور بچوں پر مشتمل ہے۔

اسرائیل کے ساتھ جنگ کا خدشہ: سیاح لبنان سے نکلتے ہوئے

02:47

This browser does not support the video element.

ع س / ع ت / ع آ (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں