اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے مغربی کنارے میں دو مختلف واقعات میں دو فلسطینی خواتین کو ہلاک کر دیا۔ حالیہ دنوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور 22 مارچ سے اب تک چار حملوں میں 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اشتہار
اسرائیلی پولیس اور فلسطین کی سرکاری میڈیا کے مطابق 10 اپریل اتوار کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں دو مختلف واقعات میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں دو فلسطینی خواتین ہلاک ہو گئیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے اتوار کے روز بتایا کہ بیت اللحم شہر کے قریب اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی خاتون کو گولی مار دی۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق ان کی شناخت غدا ابراہیم سباطین کے نام سے ہوئی ہے۔ ان کی عمر 40 برس کی تھی اور وہ چھ بچوں کی ماں اور بیوہ تھیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنوبی قصبے حسان کے قریب جب ایک مشتبہ شخص ان کے قریب پہنچا تو فوجیوں نے ہوا میں انتباہی گولیاں چلائیں اور پھر ''مشتبہ شخص کے جسم کے نچلے حصے پر گولیاں '' فائر کیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق مذکورہ خاتون مسلح نہیں تھیں۔
ایک دوسرے واقعے میں جنوبی شہر ہیبرون میں ایک فلسطینی خاتون اسرائیل کی سرحدی پولیس کی فائرنگ میں ہلاک ہوئیں۔ اسرائیلی پولیس کے ایک بیان کے مطابق مذکورہ خاتون نے ایک اسرائیلی سرحدی پولیس افسر پر چاقو سے حملے کی کوشش کی، جس سے افسر کو معمولی زخم آئے اور اس کے بعد انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
جنین کے علاقے میں موٹر سائیکل پر سوال ایک نوجوان بندوق برادر کو بھی اسرائیلی فوج نے گولی مار دی، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی صورت حال کیا ہے۔ فوج کے مطابق ان کے قافلے نے فائرنگ کی زد میں آنے کے بعد بندوق بردار کو نشانہ بنایا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہونے والے چار حملوں میں اب تک 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس سے خطے میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ اسرائیلی حکام کو ایسے مزید پر تشدد واقعات کے ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔
گزشتہ جمعرات کو ہی مغربی کنارے کے ایک فلسطینی نوجوان نے تیل ابیب میں فائرنگ کر کے تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اسرائیلی فوج نے ممکنہ شدت پسندانہ حملوں کی روک تھام کے لیے مغربی کنارے میں اپنی عسکری سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
اس دوران اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے مغربی کنارے کے ضلع جنین پر دوسرے روز بھی چھاپہ مارنے کی کارروائی جاری رہی۔ یہ کارروائی ان مشتبہ حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے کی جا رہی ہے جو تل ابیب کے علاقے میں حالیہ مہلک حملوں کے ذمہ دار ہیں۔ اس کارروائی کے
دوران ہونے والے تصادم میں جینین کے ساتھ ہی جیریکو اور تلک ارم میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطین میں قید خانوں نے سے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں کم از کم 24 گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔
گزشتہ جمعرات کی شام کو تل ابیب کے ایک معروف اور مصروف علاقے میں جنین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے مبینہ طور پر تین اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے میں ایک درجن سے زیادہ دیگر افراد زخمی بھی ہوئے تھے اور اسی کے بعد اسرائیل نے فوجی کارروائی کا آغاز کیا۔
جمعے کے روز اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے مبینہ حملہ آور، 28 سالہ رعد حازم، کو ہلاک کر دیا ہے۔
اسرائیل میں 22 مارچ سے اب تک ہونے والے چار حملوں میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس میں تل ابیب کے قریب ہی ایک آرتھوڈوکس یہودی شہر بنی بریک میں فائرنگ کا بھی ایک واقعہ شامل ہے۔
اسی عرصے کے دوران کم از کم 10 فلسطینی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہفتے کے روز ہی اسرائیلی فوج اور سرحدی پولیس نے حماس کے علاوہ اہم فلسطینی مسلح تحریک اسلامی جہاد کے ایک 25 سالہ فلسطینی رکن کو ہلاک کر دیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)