مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری
29 جون 2009اسرائیلی وزارت دفاع نے پیر کے روز جنوبی یروشلم میں واقع آدم نامی علاقے میں دو سو اسرائیلی شہریوں کی آبادکاری کے لئے پچاس نئے مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ان مکانات کی تعمیر سے مشرق وسطیٰ کے خطے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی اور زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے آدم نامی علاقے میں 1450 کے قریب مکانات تعمیر کئے جائیں گے، تاہم وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے اس علاقے میں فی الوقت 190 مکانات کو تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی نے مغربی اردن کے کنارے میں حماس کے ایک عسکری سیل کو تباہ کردیا اور دعویٰ کیا ہے کہ اس سیل میں حماس اپنے عسکریت پسندوں کو الفتح کے رہنماؤں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کی تربیت دے رہی تھی۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی آبادکاریوں کی وجہ سے تل ابیب اور واشنگٹن کے تعلقات تنازعے کا شکار ہوسکتے ہیں، کیونکہ امریکہ نے حالیہ دنوں میں اسرائیل سے مقبوضہ علاقوں میں ہر قسم کی آبادکاریاں روک دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی صدر باراک اوباما کا موقف ہے کہ اسرائیلی آبادکاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کئے بنا مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دیرپا دو ریاستی حل کے لئے دوررس مذاکرات ممکن نہیں ہوسکتے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بقول نئی اسرائیلی آبادکاریوں کے سلسلے کو بڑھنے سے نہیں روکا جاسکتا کیونکہ اسرئیلی شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
اسرائیل کا موقف یہ ہے کہ سابق امریکی صدر جارج بش نے سن 2004ء میں اپنے ایک خط میں اس وقت کی اسرائیلی حکومت کو کچھ علاقوں میں آبادکاری جاری رکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایسے کسی معاہدے کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک منگل کے روز واشنگٹن کا دررہ کریں گے، جہاں وہ امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج مچل سے ملاقات کریں گے۔ ایک اسرائیلی اخبار کے مطابق ایہود باراک اپنے دورے میں وائٹ ہاؤس کو ایک پلان پیش کریں گے، جس کی رو سے مغربی کنارے میں تین ماہ کے لئے ہر قسم کی آبادکاریاں روک دی جائیں گی۔ تاہم ایہود باراک نے ابھی تک ایسے کسی پلان کی تصدیق نہیں کی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مطابق ان کی حکومت کسی بھی مذاکراتی عمل کا حصہ اس وقت تک نہیں بنے گی، جب تک اسرائیلی آبادکاریوں کا سلسلہ باقاعدہ طور پر رک نہیں جاتا۔
امریکہ کے علاوہ گذشتہ ہفتے دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک کی تنظیم جی ایٹ اور مشرق وسطیٰ سے متعلق چار کے گروپ نے بھی اسرائیل سے مغربی اردن کے کنارے پر اسرائیلی آبادکاری روک دینے کا مطالبہ کیا تھا۔