مغرب میں اسلام فوبیا، مسلم ممالک کی تشویش
17 جون 2010پاکستان اور مصر سمیت دیگر مسلم ریاستوں کے مندوبین نے بدھ کے روز مشترکہ طور پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے کہا ہے کہ وہ مغربی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا سختی سے نوٹس لے۔ ان ممالک کے مندوبین کا کہنا ہے کہ مغرب میں دین اسلام کے پیرو کاروں کے ساتھ نسلی اور دیگر امتیازی سلوک ہو رہا ہے اور اس کے خلاف موثر اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ ایک مصری مندوب نے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مغرب میں عرب نژاد باشندوں کو نہ صرف نسلی بنیادوں پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کے خلاف نفرت اور عدم رواداری کا سلوک برتا جا رہا ہے۔
عرب نسل سے تعلق رکھنے والے باشندے خود کو مغربی معاشروں میں ’حاشیت‘ کا شکار یا غیر اہم اور نا پسندیدہ محسوس کر رہے ہیں۔57 اسلامی ممالک کے ادارے ’آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس‘ کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مذہبی آزادی کے امور سے متعلق خصوصی تفتیش کار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نسلی اور عقیدے کی بنیاد پر مغربی معاشروں میں ہونے والے امتیازی سلوک کے بارے میں ضروری اقدامات کریں۔
پاکستان نے OIC کی طرف سے ’یو این ہیومن رائٹس کونسل‘ میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مغربی ممالک کے میڈیا اور ابلاغ عامہ کے لئے کام کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ اشتراک عمل سے مغربی معاشروں میں کثیرا لثقافتی کلچر اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی کوشش کرے۔
OIC اور 47 ممالک میں قائم اس کی پارٹنر کونسلز جن میں روس، چین اور کیوبا بھی شامل ہے بھی، مسلمانوں کی سرگرمیوں کو دہشت گردی سے تعبیر کئے جانے اور اسلام پسندی کو ’ہوا‘ بنا کر پیش کرنے کے عمل کو اسلام سے خوف اور دہشت کا احساس یا ’Islamophobia سمجھتے ہیں، جو تمام مسلمانوں کے لئے حقارت کا باعث ہے۔
سفارتکاروں کے مطابق اس قرارداد کی اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں منظوری کے لئے اس میں شامل OIC اور اس کے حلیف ممالک کی اکثریت کی حمایت درکار ہو گی۔ اس کے اکثریتی گروپ میں برازیل اور بھارت بھی شامل ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ/ خبر رساں ایجنسی
ادارت: عابد حسین