مغوی افغان سفارتکار کی افغان صدر سے اپیل
3 مئی 2010یہ ویڈیوافغان سفارتکارعبدالخالق فراحی کے اغواکاروں کی جانب سے جاری کی گئی ہے، جس میں سفارتکارنے کرزئی حکومت سے یہ کہا ہے کہ وہ اغواکاروں کے مطالبات تسلیم کرلیں۔
53 سالہ عبدالخالق فراحی کو ستمبر 2008ء میں پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور کے علاقے حیات آباد سے اغوا اور ان کے ڈرائیور کو قتل کردیا گیا تھا۔ انہیں 2002 ء میں پشاور میں قونصل جنرل مقرر کیا گیا تھا اوراگست 2008ءمیں ترقی دے کرانہیں پاکستان میں افغانستان کا سفیر بنایا گیا تاہم نئی ذمہ داریاں سنبھالنے سے پہلے ہی انہیں اغوا کر دیا گیا۔
پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل پر دکھائی جانے والی اس ویڈیوٹیپ میں دو نقاب پوش مسلح افراد کی موجودگی میں عبدالخالق فراحی اپنی زندگی بچانے کے لئے اپیل کرتے ہوئے دکھائے گئے ہیں۔ پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سات منٹ دورانیےکی اس ویڈیو ٹیپ میں دکھائے جانے والےمغوی، افغان سفارتکارہی ہیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ ویڈیو پاکستان یا افغانستان میں سے کہاں بنائی گئی ہے؟ حکا م کے مطابق اغواکاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے صوبے بگرام میں قائم امریکی فوجی جیل میں قید القاعدہ کے ارکان کو رہا کیا جائے۔
ویڈیو میں اغواکاروں نے کہا ہے کہ وہ فراحی کی رہائی کے سلسلے میں کرزئی حکومت سے خفیہ مذاکرات کر رہے تھے تاہم وہ تاخیر کرتی رہی اوران کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں کرزئی حکومت کے رویے پر مایوسی ہوئی ہے اوراس لئے ڈیڑھ سال کی خاموشی کے بعد انہوں نے میڈیا سے رابطہ کر لیا ہے۔
مغوی افغان سفارتکارعبدالخالق فراحی اس ویڈیو میں بتاتے ہیں کہ ان کی حالت بہت خراب ہے اور وہ افغان حکومت اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کوشش کرکے ان کی جان بچا لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ اس انٹرویو کے بعد اغواکارانہیں قتل کر دیں۔
رپورٹ : بخت زمان یوسف زئے
ادارت: عدنان اسحاق