مفتاح اسماعیل، پاکستان کے نئے مشیر خزانہ و اقتصادی امور
27 دسمبر 2017اس پیس رفت کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا، ’’گو کہ مجھے صرف پانچ ماہ کے لیے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور کا قلمدان سونپا گیا ہے تاہم وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ میں حوصلہ مندانہ لائحہ عمل کو نافذ کرنے میں ان کی مدد کروں۔‘‘
مفتاح اسماعیل سے قبل اسحاق ڈار وزیر خزانہ تھے، جن سے 22 نومبر کو اس وقت قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔ ڈار کے وقت کم ہوتے ہوئے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث ملک کی تین سو بلین کی معیشت کو اپنے قرضے اتارنے کے لیے مشکلات کا سامنا تھا۔ اسحاق ڈار پر نامعلوم ذرائع سے دولت اکھٹا کرنے پر کرپشن کے الزامات بھی ہیں۔
واضع رہے کہ مفتاح اسماعیل کا تعلق ملک کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے۔ اس وقت ن لیگ روپے کی قدر میں کمی کو سنبھالنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ الیکشن سے قبل اگر یہ رجحان جاری رہا تو مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
روپے کی قدر میں کمی، غیر ملکی سرمایہ کاری کا نادر موقع
پاکستان کو نئے وفاقی وزیر خزانہ کی تلاش
اس حوالے سے خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے عارف حبیب لیمیٹڈ کے ریسرج ڈائریکٹر سمیع اللہ طارق کہتے ہیں کہ نئے مقرر ہونے والے مشیر خزانہ، روپے کی قدر میں کمی کے رجحان کو جاری رکھیں گے، ’’نئے مشیر بنیادی طور پر کاروبار کے حامی ہیں۔ اگر ان کو محسوس ہوتا ہے کہ مضبوط روپیہ ملکی برآمدادت میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے تو وہ روپے کو مزید کمزور ہونے دیں گے۔‘‘
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل کی تقرری کے فیصلے سے معیشت کو درپیش مسائل بہتر طریقے سے حل ہوسکیں گے۔