ہندوؤں کے لیے گائے ایک مقدس جانور ہے۔ تاہم اس ’مقدس مخلوق‘ کے نام پر ہندو انتہاپسند کسی بھی علاقے میں کسی بھی شخص کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اشتہار
بھارت کی آبادی 1.3 ارب کا اسی فیصد ہندوؤں پر مشتمل ہے۔ ہندومت میں گائے متعدد بھگوانوں کے ہم راہ ملتی ہے، جن میں شیو بھی شامل ہیں، جو اپنے بیل نندی پر سواری کرتے ہیں یا جیسے گائے بان کرشن بھگوان۔
ہندومت میں گائے ایک مقدس جانور ہے، جو لوگوں کی دلی مرادیں پوری کرتی ہے۔ اس کے سینگ بھگوانوں کو، اس کی چار ٹانگیں قدیم ہندو کتب ‘ویدوں‘ کو اور اس کے چار دودھ زندگی کے لیے ضروری مادی سرمایے، خواہشات، نیکی اور بخشش کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔
بھارت میں حالیہ کچھ عرصے میں ’گاؤ رکھشک‘ یا ’گائے کے محافظ‘ گروہوں کی قوت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ گروپ مقدس ہندو کتب سے یہ حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’گائے ماں کی طرح ہے، جسے ذبح یا کاٹا نہیں جا سکتا۔‘‘
ممبئی سے تعلق رکھنے والا ایک ایسا ہی گروہ ’گائے کے خادم‘ اپنی ویب سائٹ پر گائے سے حاصل ہونے والے دودھ، مکھن، اُپلوں اور پیشاب کو سرطان کے انسداد تک کے نعرے کے ساتھ مہیا کرتا ہے۔ جب کہ ان میں سے کوئی بھی دعویٰ سائنسی طور پر ثابت نہیں۔
انہی مذہبی جذباتی نعروں کی وجہ سے بھارت میں متعدد ایسے قانون بھی بنے ہیں، جن کے تحت گائے کو تحفظ دیا گیا ہے، جب کہ گائے کے محافظ گروہوں کی تعداد اور طاقت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ان گروہوں کو وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔
سن 2017ء میں منظور کردہ مویشیوں پر ظلم کے قانون نے گائے کی مذبح خانوں کو فروخت اور گوشت یا چمڑے کے لیے استعمال کو نہایت مشکل بنا دیا ہے۔ اس سے وہ برادریاں خصوصاﹰ زیادہ متاثر ہوئی ہیں، جو گائے سے جڑے کاروبار سے کسی بھی طرح وابستہ تھیں، جن میں ’نچلی ذات‘ کے ہندو بھی شامل ہیں، جن کے لیے گائے کا گوشت خوراک کا ایک اہم اور سستا ذریعہ تھا۔
سن 2012ء کے اعداد و شمار کے مطابق بھارتی سڑکوں پر قریب ساٹھ لاکھ گائے آزادانہ گھومتی پھرتی نظر آتی ہیں، جن کی تعداد میں نمایاں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں اگلی رپورٹ رواں برس کے آخر میں جاری کی جائے گی۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں گائے کے تحفظ کے لیے منظور کردہ قوانین اور ان کے سخت نفاذ کی وجہ سے ملک بھر میں لاورث پھرنے والی گائیوں کی تعداد میں اضافے کے امکانات ہیں۔
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔
تصویر: STRDEL/AFP/Getty Images
7 تصاویر1 | 7
قوانین کے نفاذ اور گائے کے تحفظ میں، ہندو انتہا پسند پیش پیش ہیں، جو گائے کی ’اسمگلنگ‘ میں ملوث افراد کو موقع پر ہی سزا دیتے نظر آتے ہیں۔ بھارت میں حالیہ کچھ عرصے میں ایک طرف تو سڑکوں پر آوارہ پھرتی گائیوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوا ہے اور ٹرینوں کی پٹریوں پر مر جانے والی گائیوں کی وجہ سے مختلف دیگر مسائل پیدا ہوئے ہیں، مگر ساتھ ہی مختلف واقعات میں کئی افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں، جنہیں گائے کے محافظوں کی جانب سے گائے کو ایک مقام سے دوسرے مقام لے جاتے ہوئے پکڑ لیا گیا۔