1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائيشيا ميں 'شُوگر ڈيڈی‘ ويب سائٹ کے بانی گرفتار

18 فروری 2021

ملائيشيا ميں پوليس نے ايک ايسی ويب سائٹ کے بانی کو گرفتار کر ليا ہے، جس پر يہ دعوی کيا گيا تھا کہ کئی کم عمر لڑکياں ويب سائٹ سے مستفيد ہوتے ہوئے جنسی مقاصد کے ليے امير بوڑھے مردوں سے رابطے کر رہی ہيں۔

Symbolbild Kinderprostitution
تصویر: STR/AFP/Getty Images

ملائيشيا ميں پوليس نے ايک متنازعہ 'شُوگر ڈيڈی‘ ويب سائٹ کے بانی کو گرفتار کر ليا ہے۔ پوليس کے مطابق اس چونتيس سالہ شخص کو دارالحکومت کوالا لمپور سے جمعرات کو حراست ميں ليا گيا اور اسے جلد عدالت ميں پيش کيا جائے گا۔ حکام نے اس کا نام جاری نہيں کيا ہے مگر سوشل ميڈيا پر گردش کرنے والی رپورٹوں کے مطابق 'شُگر بک‘ نامی اس ويب سائٹ کے بانی ڈيرن سی ہيں۔

'شُوگر ڈيڈی‘ ويب سائٹ کيا ہے؟

شُوگر ڈيڈی کی اصطلاح ايسے مردوں کے ليے استعمال کی جاتی ہے، جو مالی فوائد کے بدلے میں کم عمر لڑکيوں سے جنسی روابط قائم کرتے ہيں۔ دنيا کے کئی ملکوں ميں ايسی سرگرمياں باقاعدہ کاروبار کی شکل اختيار کر چکی ہيں اور ويب سائٹس سہوليات ميسر کرتی ہيں۔ ايسی ويب سائٹس پر کئی کم عمر لڑکياں خود کو رجسٹر کراتی ہيں اور ان ميں دلچسپی رکھنے والے مرد، رقوم اور تحفے تحائف کے بدلے ان سے جنسی تعلق قائم کرتے ہيں۔

فیس بک پوسٹ نے جسم فروشی کے لیے اسمگل کی گئی لڑکی کو بچا لیا

بھارت: ’جسم فروشوں کا گاؤں‘ ڈیجیٹل مہارت کی جانب گامزن

ملائيشيا ميں 'شُوگر بک‘ نامی ويب سائٹ کے بانی کی گرفتاری ان کے اس دعوے کے بعد سامنے آئی کہ ہزاروں کم عمر طلبا ان کی ويب سائٹ اور 'سروسز‘ سے مستفيد ہو رہے ہيں۔ گزشتہ ہفتے ويب سائٹ پر اعداد و شمار جاری کيے گئے، جن کے ذريعے اس دعوے کی وضاحت ہوئی۔ 

ڈيرن سی کو انسداد جسم فروشی کے قوانين کے تحت گرفتار کيا گيا ہے۔ ان کے خلاف انٹرنيٹ کے غلط استعمال اور جسم فروشی روکنے سے متعلق فوانين کے تحت تفتيش شروع کر دی گئی ہے۔ ملائيشيا ميں ريگوليٹرز نے لوگوں کو 'شُگر بک‘ کے استعمال سے گريز کرنے کا کہا تھا اور مقامی نشرياتی اداروں کے مطابق اب يہ ويب سائٹ بلاک ہے۔ مگر اس کے باوجود کچھ انٹرنيٹ کمپنيوں کے ذريعے ويب سائٹ تک رسائی ممکن ہے جبکہ اسے اينڈروئڈ ايپ کے طور پر ڈاون لوڈ بھی کيا جا سکتا ہے۔ سن 2016 ميں شروع ہونے والی 'شُوگر بک‘ سنگاپور، تھائی لينڈ اور امريکا ميں بھی فعال ہے۔

يہ امر اہم ہے کہ ملائيشيا کی بتيس ملين کی آبادی ميں نصف سے زائد شرح مسلمانوں کی ہے۔ اسلامی قوانين کے مطابق وہاں شادی کے علاوہ جنسی تعلق ممنوع ہے۔ اس کثير الثقافتی ملک کے کئی حصوں ميں مسلمانوں پر شريعہ قوانين لاگو ہوتے ہيں۔

بھارتی گاؤں، جہاں جسم فروشی معمول کی بات ہے

02:54

This browser does not support the video element.

ع س / ا ا (اے ايف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں