1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 ملائیشیا: سابق وزیر اعظم نجیب بدعنوانی معاملے میں قصوروار

28 جولائی 2020

ملائیشیا کی عدالت نے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو 1ایم ڈی بی بدعنوانی گھپلے میں قصوروار ٹھہرایا ہے۔

Malaysia Najib Razak vor Gericht in Kuala Lumpur
تصویر: Reuters/Lim Huey Teng

نجیب رزاق پر سرکاری ترقیاتی فنڈ سے پیسوں کے غبن کے علاوہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے اورمنی لانڈرنگ جیسے الزاما ت عائد کیے گئے تھے۔ ان کی قانونی مصیبت کا ابھی خاتمہ نہیں ہوا ہے۔

ملائیشیا کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو حکومتی ترقیاتی فنڈ1 ملائیشیا ڈیولپمنٹ برہاد (1 ایم ڈی بی) میں بدعنوانی کے خلاف متعدد مقدمات کے پہلے کیس میں تمام سات الزامات میں قصوروار قراردیا ہے۔

کوالا لمپور ہائی کورٹ کے جج نزلان غزالی نے اعتماد شکنی کے تین الزامات، منی لانڈرنگ کے تین الزامات اور اختیارات کے غلط استعمال کے ایک الزام میں قصور وار قرار دیا۔

غزالی نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ”اس مقدمے میں تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد، مجھے معلوم ہوا ہے کہ استغاثہ نے اپنے کیس کو کسی معقول شک سے بالاتر ثابت کر دیا۔"

عدالت نے یہ فیصلہ ان 42 الزامات کے تحت پہلے الزامات کے سلسلے میں سنایا ہے جو سابق وزیراعظم کے خلاف پانچ مختلف مقدمات کے تحت زیر سماعت ہیں۔ نجیب رزاق پر الزام ہے کہ 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے 1 ایم ڈی بی کمپنی قائم کی اور اس سے مبینہ طور پر 42 ملین رنگ گٹ یعنی 95 لاکھ ڈالر کے قریب رقم کی ہیرا پھیری کی۔

منگل کے روز نجیب رزاق کو جن الزامات کے تحت قصور وار پایا گیا اس کے تحت انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنے کے علاوہ 15 سے 20 برس تک جیل کاٹنی پڑسکتی ہے۔ نجیب کے وکلا کی ٹیم ان کی سزا کو ملتوی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

نجیب رزاق نے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے مشیروں نے انہیں گمراہ کیا تھا اور ان کے خلا ف دراصل یہ سیاسی کیس ہے۔

نجیب کی دفاعی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھیں (نجیب رزاق) کو اس بات کا یقین دلایا گیا کہ ان کے اکاؤنٹس میں موجود رقوم کو سعودی شاہی خاندان نے عطیہ کیا تھا۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/V. Thian

 1 ایم ڈی بی معاملہ کیا ہے؟

نجیب رزاق نے 2009 میں اقتدار میں آنے کے بعد ملائیشیا میں اقتصادی اور معاشی ترقی کے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرنے کے مقصد سے 1 ایم ڈی بی نامی فنڈ کے تحت ایس آر سی انٹرنیشنل نامی کمپنی قائم کی تھی۔ تاہم  یہ کمپنی کروڑوں ڈالر کے قرض میں پھنس گئی۔

 امریکی تفتیش کاروں نے الزام لگایا تھا کہ اس فنڈ سے ساڑھے چارارب ڈالر کا غبن کیا گیا اور نجیب کے ساتھیوں نے اس رقم سے ہالی ووڈ کی فلموں میں سرمایہ کاری کی، ہوٹل خریدے اور 250 ملین ڈالر کی ایک کشتی، زیورات اور پابلو پکاسو کی ایک پینٹنگ خریدی۔

اس کے علاوہ ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم مبینہ طور پر نجیب رزاق کے کھاتے میں منتقل کی گئی۔

نجیب کی اہلیہ اور ان کی پارٹی اور متعدد دیگر سابق عہدیداروں پر بھی رشوت لینے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

 عوام نے سرکاری خزانے کی لوٹ پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا اورسابق وزیراعظم نجیب رزاق کی 2018 کے عام انتخابات میں اپنے سابق اتحادی مہاتیر محمد کے ہاتھوں شکست کی ایک بڑی وجہ یہی ون ایم ڈی بی میں بدعنوانی کے الزامات بنے۔

ہائی کورٹ نے ایس آر سی انٹرنیشنل سے متعلق دیگر کیسز کی سماعت کے جولائی 2021 کی تاریخ مقرر کی ہے۔

نجیب رزاق کو تین اگست کو بھی عدالت میں حاضر ہونا ہے جب ان کے خلاف 1 ایم ڈی بی سے 700ملین ڈالر چرانے کے الزامات میں فیصلہ سنایا جائے گا۔

ج ا۔ ص ز (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں