ملائیشیا : ’’صحافی کو سعودی عرب کے حوالے کر دیا گیا‘‘
12 فروری 2012سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس صحافی نے پیغمبر اسلام کے حوالے سے بعض متنازعہ جملے تحریر کیے تھے، جس کے بعد وہ فرار ہو کر ملائیشیا پہنچ گئے تھے۔
ملائیشیا کی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے گرفتار کیے جانے والے صحافی حمزہ کاشغری کو سعودی عرب روانہ کیا جا چکا ہے۔ ’’انہیں (کاشغری کو) ملائیشیا سے روانہ کیا جا چکا ہے۔ اسے ایئر پورٹ پر سعودی حکام کے حوالے کیا گیا۔‘‘
واضح رہے کہ سعودی عرب کے قانون کے مطابق پیغبر اسلام کے حوالے سے کوئی بھی قابل اعتراض بات ’گستاخی‘ کے زمرے میں آتی ہے، جس کی سزا موت ہے۔ اس سے قبل انسانی حقوق کی تنظیموں نے ملائیشیا پر زور دیا تھا کہ وہ کاشغری کو سعودی حکومت کے حوالے نہ کرے۔
واضح رہے کہ قبل ازیں ملائیشیا کی حکومت نے کاشغری کی ملک بدری کی تصدیق نہیں کی تھی تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ کاشغری کو سعودی عرب کے حوالے کر دیا جائے گا۔
بیان کے مطابق: ’’ملائیشیا دیگر ملکوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی رو سے لیک ملک کو مطلوب کسی شخص کو اس ملک کے حوالے کرنے کا پابند ہے۔ کاشغری کو اس معاہدے کے تحت سعودی عرب کے حوالے کیا جائے گا۔‘‘
کاشغری کے سعودی عرب کو حوالے کیے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کیا ہے۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے ملائیشیا کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ کاشغر کو سعودی عرب کے حوالے نہ کرے کیوں کہ وہاں پر اسے موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔
ملائیشیا کے انسانی حقوق سے متعلق وکیل ایڈمنڈ بون نے کاشغری کو سعودی عرب بھیجے جانے پر مایوسی کا اظہار کی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ملائیشیا کی حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ کاشغری کو اجازت دیتی کہ وہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین سے رجوع کرسکے۔‘‘
انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب کے مذہبی حلقے کاشغری کے بارے میں یہ رائے قائم کر چکے ہیں کہ وہ مرتد ہے اور اسے ضرور سزا دی جانی چاہیے۔ ان کے مطابق سعودی عرب میں کاشغری کے حوالے سے آزاد عدالتی کارروائی نا ممکن ہے۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ اے ایف پی
ادارت: عصمت جبیں