گرچہ سنگین جرائم کے لیے موت کی سزا اب بھی موجود رہے گی، تاہم ججوں کے پاس طویل قید یا کوڑے مارنے جیسی متبادل سزائیں دینے کا بھی اختیار ہو گا۔ اب تک قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کی لازمی سزا موت تھی۔
اشتہار
ملائیشیا میں قانون سازوں نے تین اپریل پیر کے روز ملک میں نافذ لازمی سزائے موت اور قدرتی عمر قید کی سزاؤں کو ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس سے پہلے تک قتل اور منشیات کی ا سمگلنگ جیسے جرائم کے لیے موت کی سزائیں لازم تھیں، یعنی اس طرح کے کیسز میں ججوں کے پاس رعایت دینے یا متبادل سزا سنانے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔
اس موضوع پر پارلیمانی بحث کے دوران نائب وزیر قانون رام کرپال سنگھ نے کہا کہ ''سزائے موت دینے سے بھی وہ نتائج نہیں برآمد ہوئے، جس کے لیے یہ سزا دی جاتی تھی۔''
ملک میں سزائے موت کا انتظار کرنے والے یا پھر فطری طور پر عمر قید کا سامنا کرنے والے 1300 سے بھی زائد افراد نئے قوانین کے تحت اپنی سزاؤں پر نظرثانی کی درخواست دے سکیں گے۔
موت کی سزا پانے والے قیدی جیل میں کن مراحل سے گزرتے ہیں
04:41
انسانی حقوق کی تنظیموں نے 'اہم قدم' کا خیر مقدم کیا
سزا میں اصلاح کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے تاہم ان اصلاحات سے ملک میں سزائے موت مکمل طور پر ختم نہیں ہو گی۔ انسدادِ سزائے موت کے لیے کام کرنے والے ایشیا نیٹ ورک کے ایگزیکٹو کوآرڈینیٹر ڈوبی چیو کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی ''آگے بڑھنے کی جانب ایک اچھا راستہ'' ضرور ہے۔
انہوں نے کہا، ''بیشتر حصے میں ہم ملائیشیا کے لیے صحیح راستے پر ہیں۔ یہ ایسی اصلاحات ہیں جن کے آنے میں کافی وقت لگ رہا ہے۔''
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ایشیا ڈائریکٹر فل رابرٹسن نے بھی اس اقدام کو ملائیشیا کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا: ''یہ ایک ایسی اہم پیش رفت ہے جو آسیان کے آئندہ اجلاسوں کے دوران کچھ سنجیدہ گفتگو کا سبب بنے گی۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''ملائیشیا کو آسیان کی دیگر حکومتوں کو سزائے موت کے مسلسل استعمال پر دوبارہ غور کرنے کی ترغیب دینے میں علاقائی سطح پر قیادت کرنی چاہیے، جس کی ابتدا سنگاپور سے ہونی چاہیے، جس نے کووڈ کی وبا کے بعد حال ہی میں پھانسی دینے کا عمل دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔