ملائیشیا نے کوریا کے سفارت کار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا
4 مارچ 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ملائیشیا کی وزرات خارجہ کی طرف سے آج ہفتہ چار مارچ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کانگ چول کو آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں ملائیشیا چھوڑ دینے کا کہا جا چکا ہے۔
کانگ چول کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے ملائیشیا سے نکل جانے کا یہ حکم 13 فروری کو کوالالمپور ایئرپورٹ پر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کم جون نام کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ملائیشیا اور شمالی کوریا کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق کانگ چول یہ الزام لگا چکے ہیں کہ ملائیشیا مبینہ قتل کے تحقیقات کے سلسلے میں غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ملی بھگت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ پیونگ یانگ کم جونگ نام کے قتل کے حوالے سے ملائیشیا کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات پر اعتماد نہیں کر سکتا ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ کے سوتیلے بھائی کِم جون نام کی ہلاکت کے بعد زیادہ تر یہی خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کے قتل کے پیچھے شمالی کوریا ملوث ہے تاہم کوالالمپور نے اس کمیونسٹ ملک پر براہ راست کوئی الزام عائد نہیں کیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر خارجہ انیفا حاجی امان نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ملائیشیا اپنے خلاف کسی طرح کی توہین یا اپنی ساکھ کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا سخت ردعمل دے گا۔‘‘
کوالالمپور کے ہوائی اڈے پر دو خواتین نے کم جونگ نام کے چہرے پر زہریلا کیمیائی مادہ VX مل دیا تھا۔ نام اس کے 15 سے 20 منٹ بعد ہلاک ہو گئے تھے۔ ملائیشیا کی پولیس نے دونوں خواتین کو گرفتار کر لیا تھا اور ان کی سفری دستاویزات کے مطابق ایک خاتون کا تعلق انڈونیشیا جبکہ دوسری کا ویت نام سے ہے۔
اس کے علاوہ شمالی کوریا کے ایک شہری ری جونگ چول کو سے بھی اس قتل کے سلسلے میں تفتیش کی گئی تھی۔ اس شخص کو جمعہ دو مارچ کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر آزاد کر دیا گیا تھا۔ ری جونگ چول نے آج بیجنگ میں شمالی کوریا کے سفارت خانے کے باہر میڈیا کو بتایا کہ ملائیشیا کے حکام نے اسے بغیر ثبوت کے گرفتار کیا اور اس سے زبردستی اعتراف جرم کرانے کی کوشش کی۔