وسطی پاہنگ ریاست سے تعلق رکھنے والے ولی عہد سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ کو ملائیشیا کا نیا بادشاہ منتخب کر لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ آج جمعرات 24 جنوری کو شاہی خاندان کے ایک اجلاس کے بعد ہوا۔
اشتہار
اس سے قبل غیرمتوقع طور پر ملائیشیا کے بادشاہ سلطان محمد پنجم نے بادشاہت چھوڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔ وہ فقط دو برس قبل تخت نشیں ہوئے تھے۔ ملائیشیا کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی بادشاہ نے مسند سے کنارہ کیا۔ ان کی جانب سے استعفیٰ پچیس سالہ روسی حسینہ سے مبینہ شادی کی خبروں کے بعد سامنے آیا۔ گزشتہ برس کے آخر میں میڈیا پر اس شادی کی بابت رپورٹنگ ہوئی تھی۔
مہرِ بادشاہت کے محافظ دانیال سید احمد کی جانب سے ایک باقاعدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سلطان عبداللہ کو سولہواں ’یانگ ڈی پیرتوان آگونگ‘ یعنی بادشاہ منتخب کر لیا گیا ہے اور وہ پانچ برس تک تخت نشین رہیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ سلطان عبداللہ کی تاج پوشی 31 جنوری کو ہو گی۔ 59 سالہ بادشاہ ایتھلیٹکس میں دلچپسی رکھتے ہیں اور کھیلوں کی متعدد بین الاقوامی تنظیموں میں اہم عہدوں پر فائز ہیں، جس میں فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ ملائیشیا میں بادشاہت کا ایک منفرد نظام قائم ہیں، جس میں ملک کے نو نسلی علاقوں میں پانچ پانچ برس کی مدت کے لیے بادشاہت سونپی جاتی ہے۔ پاہانگ علاقے سے تعلق رکھنے والے سلطان عبداللہ پندرہ جنوری کو اپنے والد کے عہدہ چھوڑنے کے بعد ولی عہد بن گئے تھے۔
جدید اور شائستگی سے عبارت عصری مسلم فیشن ملبوسات
اسلام اور جدید طرز کے فیشن، مغربی دنیا میں کئی حلقوں کی طرف سے یہ ایک تضاد سے بھری بات قرار دی جاتی ہے۔ اس موضوع پر امریکی شہر سان فرانسسکو کے ڈی ینگ میوزیم میں منعقدہ نمائش 6 جنوری تک جاری رہے گی۔
تصویر: Sebastian Kim
جدید لیکن شائستہ
ڈی ینگ میوزیم میں رکھے گئے مسلم پہناوے جدیدیت اور شائستگی کے عناصر کے حامل خیال کیے گئے ہیں۔ مسلم ممالک میں مروج جدید فیشن کے ملبوسات ریشمی اور کرسٹل سے مزین ہیں۔ اس تصویر میں پہناوے کی ڈیزائننگ ملائیشیا کے فیشن ڈیزائنر برنارڈ چندرن نے کی ہے۔ چندرن ملائیشیا کی اشرفیہ میں ایک مقبول ڈیزائنر ہیں۔
تصویر: Fine Arts Museums of San Francisco
جکارتہ سے نیو یارک تک
ملائیشیا ہی کے ڈیان پیلانگی نے بھی اپنے فیشن ملبوسات کو مغرب میں متعارف کرایا ہے۔ اس نوجوان ڈیزائنر کے ملبوسات کو پہن کر لندن، میلان اور نیو یارک کے فیشن شوز میں مرد اور خواتین ماڈل کیٹ واک کر چکے ہیں۔
تصویر: Fine Arts Museums of San Francisco
سیاسی پیغام
ڈی ینگ میوزیم کا فیشن شو اصل میں ’اسلام سے خوف‘ سے جڑا ہوا ہے۔ ایک جیکٹ پر امریکی دستور کی پہلی شق کو عربی میں ترجمے کے ساتھ چسپاں کیا گیا ہے۔ امریکی آئین کی یہ شق آزادئ مذہب کی ضامن ہے۔ یہ جیکٹ لبنانی ڈیزائنر سیلین سیمعن ورنون کی کاوش ہے۔ یہ لبنانی فیشن ڈیزائنر سن انیس سو اسّی کی دہائی میں کینیڈا بطور مہاجر پہنچی تھیں لیکن بعد میں وہ امریکا منتقل ہو گئی تھیں۔
تصویر: Sebastian Kim
ٹرمپ کی ’مسلمانوں پر پابندی‘ کا ایک جواب
سیلین سیمعن نے اپنے ڈیزائن کردہ ملبوسات کو عصری سیاسی رویوں سے مزین کیا ہے۔ انہوں نے ’بین‘ یعنی پابندی کے لفظ کو اپنے سکارف پر واضح انداز میں استعمال کیا ہے۔ چند اسکارفس پر ایسے ممالک کی سیٹلائٹ تصاویر پرنٹ ہیں، جو امریکی صدر ٹرمپ کی عائد کردہ پابندی سے متاثر ہوئے۔ اس تصویر میں نظر آنے والی ماڈل ایرانی نژاد امریکی شہری ہُدیٰ کاتبی ہیں۔
تصویر: Fine Arts Museums of San Francisco/Driely Carter
اسپورٹس فیشن
اس نمائش میں ملبوسات، جیکٹس اور اسکارفس کے علاوہ اسپورٹس فیشن سے جڑے لباس بھی رکھے گئے ہیں۔ ان میں نائکی کا حجاب اور احدہ زانیٹی کی متنازعہ برکینی بھی شامل ہیں۔ اس برکینی کو سن 2016 میں فرانس میں عبوری مدت کے لیے پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
تصویر: DW/A. Binder
طرز تعمیر کی علامتی طاقت
ڈی ینگ میوزیم کے نمائشی ہال کو مشہور تعمیراتی فرم حریری اینڈ حریری نے ڈیزائن کیا ہے۔ یہ تعمیراتی فرم دو ایرانی نژاد امریکی بہنوں کی ہے۔ نمائش دیکھنے والے اس ہال کے سحر میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ نمائش فرینکفرٹ اور میلان میں بھی کی جائے گی۔
تصویر: DW/A. Binder
سوشل نیٹ ورکس: اظہار کے مقام
اس نمائش کو مسلم دنیا کے درجنوں بلاگرز، فیشن جریدوں اور سرگرم کارکنوں سے معنون کیا گیا ہے۔ اس نمائش میں جدید عصری مسلم دنیا کے فیشن ملبوسات کے کئی پہلوؤں کو سمو دیا گیا ہے۔ سان فرانسسکو میں یہ نمائش اگلے برس چھ جنوری تک جاری رہے گی۔
تصویر: DW/A. Binder
7 تصاویر1 | 7
گو کہ ملائیشیا میں اختیارات کے اعتبار سے بادشاہ کا عہدہ فقط رسمی ہے، تاہم ملک میں بادشاہ کی بے حد عزت کی جاتی ہے اور بادشاہ پر کسی بھی قسم کی تنقید پر سخت پابندی ہے۔