ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو گرفتار کر لیا گیا
3 جولائی 2018
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملکی سکیورٹی ذرائع کے مطابق رزاق کو بدعنوانی کے خلاف چھان بین کرنے والے ملکی ادارے کے تفتیش کاروں نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔
اشتہار
ملائیشیا کے دارالحکومت کوآلالمپور سے منگل تین جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق نجیب رزاق کو آج قبل از دوپہر کی گئی ایک کارروائی کے دوران باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اس کارورائی کے بارے میں اے ایف پی کو بتایا، ’’تان سری نجیب رزاق کو ملائیشیا کے اینٹی کرپشن کمیشن (ایم اے سی سی) کے اہلکاروں نے گرفتار کر کے ایم اے سی سی کے ہیڈکوارٹرز میں پہنچا دیا ہے۔ یہ اہلکار چار ایسی گاڑیوں میں سوار ہو کر رزاق کو گرفتار کرنے آئے تھے، جن پر کوئی نمبر پلیٹیں نہیں لگی ہوئی تھیں۔‘‘
سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو اپنے خلاف کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے اور آج منگل کے روز ان کے ساتھ ان کے ایک سابق معاون کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ملائیشیا کے اس سابق سربراہ حکومت کی گرفتاری اسی سال نو مئی کو ہونے والے ان قومی انتخابات کے دو ماہ سے کم عرصے بعد عمل میں آئی ہے، جس میں ان کی قیادت میں برسراقتدار سیاسی اتحاد کو غیر متوقع طور پر بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ملائیشیا کے اینٹی کرپشن کمیشن کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نجیب رزاق کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا اور اس سلسلے میں جلد ہی یہ اینٹی کرپشن کمیشن ایک باقاعدہ بیان بھی جاری کرنے والا ہے۔ نجیب رزاق کو اپنے خلاف بدعنوانی کے جن الزامات کا سامنا ہے، ان کا تعلق 1MDB نامی سرکاری سرمایہ کاری فنڈ سے کی جانے والی رقوم کی مبینہ چوری اور منی لانڈرنگ سے ہے۔
ملائيشيا میں ہزاروں بچوں کا ’چھوٹا حج‘ ، خانہ کعبہ کے ماڈل کے گرد طواف
ملائيشیا میں ہزاروں کم سن بچوں نے احرام باندھ کر مسلمانوں کے مقدس فریضے حج کی ادائیگی کی مشق کی ہے۔ ان بچوں نے جھلسا دینے والی گرمی میں خانہ کعبہ کے ایک ماڈل کے ارد گرد طواف بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
’چھوٹا حج‘
ملائيشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے باہر ایک کھلے میدان میں چھ سال کی عمر کے قریب چار ہزار بچوں نے ’چھوٹے حج‘ کی مشق میں حصہ لیا۔ ان تمام بچوں نے احرام باندھ رکھے تھے اور سبز رنگ کے بیگ بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
مقدس ترین زیارت
خانہ کعبہ سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع ایک چوکور عمارت ہے جو سیاہ رنگ کے کپڑے سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہ مسلمانوں کے نزدیک مقدس ترین زیارت ہے۔ کعبے کے گرد پھرنا یا طواف کرنا مناسک حج کا ایک اہم جز ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
بےقراری سے انتظار
خیزراہ نے بتایا کہ تمام بچے حج کی پریکٹس کرتے ہوئے بہت پر جوش تھے اور اب وہ اصلی حج پر جانے کا بے قراری سے انتظار کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
کاغذ کے پتھر
بچوں کی حج مشق کے منتظمین کی ترجمان خاتون خیرزاہ قمرالدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس مشق کا مقصد چھوٹے بچوں کو آنے والے حج کے لیے تیار کرنا تھا۔ اس تصویر میں یہ بچے شیطانوں پر کنکر مارنے کے لیے کاغذ سے بنے پتھر چن رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
تصویروں سے تفہیم
بچوں کو حج کی مشق کے دوران بتایا جاتا ہے کہ حج کے مناسک کونسے ہیں اور ان کی ادائیگی کی ترتیب کیا ہو گی۔ اس تصویر میں ایک بچہ تصویروں کی مدد سے حج کے مختلف مراحل کو سمجھ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
حج ادا کرنے کی بےتابی
حج مذہب اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور مالی استطاعت رکھنے والے تمام مسلمانوں پر عمر میں کم از کم ایک بار فرض بھی ہے۔ اس تصویر میں حج کی تیاری کرنے والی بچیاں حجاب پہنے ہوئے ہیں اور اپنے نقلی پاسپورٹ ہاتھوں میں اٹھائے حج پر جانے کے لیے بےتاب نظر آ رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
حج کی اہمیت
اس تمام عمل کا مقصد چھوٹے بچوں کو حج کی اہمیت بتانا اور حج کے موقع پر لوگوں کے ہجوم یا وہاں پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے ممکنہ خوف کو دور کرنا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
خوشی کا اظہار
خیزراہ نے بتایا کہ تمام بچے حج کی پریکٹس کرتے ہوئے بہت پر جوش تھے اور اب وہ اصلی حج پر جانے کا بے قراری سے انتظار کریں گے۔ اس تصویر میں مشق مکمل ہونے پر ایک طالبہ بچی اپنی ٹیچر کے ساتھ خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
8 تصاویر1 | 8
اسی سلسلے میں اینٹی کرپشن کمیشن کے تفتیشی ماہرین نجیب رزاق کے سوتیلے بیٹے رضا عزیز سے بھی پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ رضا عزیز امریکا میں ہالی وُڈ کی فلمی صنعت کے ایک معروف پروڈیوسر بھی ہیں۔
نجیب رزاق کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی چھان بین اس وقت بھی جاری تھی، جب وہ اقتدار میں تھے۔ لیکن تب یہ تفتیشی عمل روک دیا گیا تھا۔ جب سے نو مئی کے عام الیکشن کے بعد کوآلالمپور میں نئی حکومت اقتدار میں آئی ہے، رزاق کے خلاف کرپشن کے الزامات میں یہی تفتیش دوبارہ شروع کی جا چکی ہے اور آج ان کی گرفتاری بھی اسی عمل کا حصہ ہے۔
امریکی تفتیشی ماہرین کے مطابق نجیب رزاق کے سوتیلے بیٹے رضا عزیز نے مبینہ طور پر ون ایم ڈی بی نامی سرکاری فنڈ سے جو رقوم چوری کی تھیں، وہ ہالی وُڈ کی متعدد فلمیں بنانے کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔ انہی فلموں میں سے ایک ’وولف آف وال سٹریٹ‘ بھی تھی۔
رضا عزیز کی کمپنی ریڈ گرینائٹ پکچرز نے اس سال مارچ میں امریکی حکومت کو اس لیے 60 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کر لیا تھا تاکہ اس کمپنی کے خلاف یہ الزامات واپس لیے جا سکیں کہ اس نے ملائیشیا کے 1MDB انویسٹمنٹ فنڈ سے حاصل کردہ رقوم سے فائدہ اٹھایا تھا۔
م م / ع ا / اے ایف پی
ملائیشیا میں سنسر شپ کا نشانہ بننے والی نو حیرت انگیز فلمیں
ڈزنی نے ملائیشیا کے حکام کو اپنی فلم ’بیوٹی اینڈ دی بیسٹ‘ کے نئے ورژن کو سنسر کرنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے وہاں اپنی فلم کی نمائش ملتوی کر دی ہے۔ ملائیشیا میں سنسر شپ کا نشانہ بننے والی یہ پہلی فلم نہیں ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Disney
شنڈلرز لِسٹ (1993ء)
ملائیشیا کے سنسر حکام کے مطابق یہ فلم ’محض ایک مخصوص نسل کے افراد کے استحقاق اور اَقدار‘ کی عکاس تھی اور یہ ’ایک طرح کا پراپیگنڈا تھی، جس کا مقصد ایک نسل کے افراد کے لیے ہمدردی اور دوسری نسل کے افراد کی ساکھ خواب کرنا تھی‘۔ بعد میں یہ پابندی ہٹا دی گئی اور متعدد پُر تشدد اور برہنہ مناظر کاٹ کر محض ایک ڈی وی ڈی ورژن کی اجازت دی گئی، جس پر فلم کے ڈائریکٹر اسٹیون اسپیل برگ خاصے برہم اور آزردہ تھے۔
تصویر: picture alliance/United Archives
بیب (1995ء)
خنزیر اس فلم کا مرکزی کردار تھا جبکہ ملائیشیا میں اس جانور کا ذکر ایک ممنوعہ موضوع سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں ملائیشیا کے سنسر حکام نے اس بنیاد پر فلم پر پابندی لگا دی کہ اس سے وہاں کی اکثریتی مسلم آبادی کے جذبات مجروح ہو سکتے ہیں۔ پھر لفظ ’بیب‘ خنزیر کے لیے استعمال ہونے والے ملائی زبان کے لفظ ’بابی‘ سے بھی ملتا جُلتا تھا۔ بعد میں اس فلم کے بھی ڈی وی ڈی ورژن کی اجازت دے دی گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa/United Archives
ڈیئر ڈیول (2003ء)
ملائیشیا کے سنسر حکام نے نہ صرف اس فلم کو حد سے زیادہ متشدد قرار دیا بلکہ حکومتی نمائندوں کی جانب سے یہ بھی سننے میں آیا کہ نوجوان کسی ’ایسے شخص کو اپنا آئیڈیل بنا سکتے ہیں، جس کا نام سننے میں شیطان کی طرح لگتا ہے‘۔
تصویر: Imago
زُو لینڈر (2001ء)
ملائیشین فلم سنسر بورڈ LPF نے اس فلم کو نمائش کے لیے ’قطعی طور پر غیر موزوں‘ قرار دے دیا تھا کیونکہ اس میں دکھایا گیا تھا کہ ملائیشیا ایک پسماندہ ملک ہے، جہاں کے کارخانوں میں لوگوں کا استحصال ہوتا ہے اور انتہائی کم معاوضے پر کام کروایا جاتا ہے۔ بورڈ نے اس بات کو بھی غیر مناسب جانا کہ فلم کے ایک کردار کو، جسے اداکار بَین اسٹلر نے نبھایا تھا، ملائیشیا کے وزیر اعظم کو قتل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/United Archiv
برُوس آلمائٹی (2003ء)
اس فلم میں اداکار مورگن فری مین نے خدا کا کردار ادا کیا تھا۔ اسلام میں اس کی ممانعت ہے اور اس فلم پر کافی احتجاج بھی ہوا تھا۔ بعد میں اس فلم کے ڈی وی ڈی ورژن کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اس فلم کا اگلا حصہ 2007ء میں ’ایوان آلمائٹی‘ کے نام سے سامنے آیا تو اُس پر بھی تنازعہ اُٹھ کھڑا ہوا کیونکہ اس میں پیغمبر حضرتِ نوح اور اُن کے دور میں آنے والے سیلاب کا مزاحیہ انداز میں ذکر کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/United Archives
دی پیشن آف دی کرائسٹ (2004ء)
اس فلم کو ابتدا میں ’مذہبی حوالے سے حساس‘ کہہ کر اس پر پابندی لگائی گئی تھی۔ ایک جواز یہ بھی بتایا گیا کہ قرآن میں جن پیغمبروں کا ذکر کیا گیا ہے، اُن میں سے چند ایک کو اس فلم میں دکھایا گیا ہے۔ بعد میں ڈی وی ڈی ورژن کی اجازت تو دی گئی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ صرف ’مسیحیوں کے لیے اور صرف گھر پر بیٹھ کر دیکھنے کے لیے‘ ہے۔
تصویر: AP
دی وولف آف وال اسٹریٹ (2013ء)
یہ بات باعث حیرت نہیں کہ اس فلم پر جنسی مناظر، منشیات اور F سے شروع ہونے والے ایک انگریزی لفظ کے 506 مرتبہ استعمال کے باعث پابندی لگائی گئی۔ اہم بات یہ تھی کہ اس کی فلم ساز ایک امریکی کمپنی ’ریڈ گرینائٹ پکچرز‘ تھی، جس کی بنیاد رکھنے والوں میں ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق کے سوتیلے بیٹے رضا عزیز تھے، جو اس کمپنی کے چیئرمین بھی تھے۔ اب اس کمپنی کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔
تصویر: picture alliance / ZUMA Press
نوح (2014ء)
کہا جاتا ہے کہ ملائیشیا کے فلم سنسر بورڈ ایل پی ایف کے سربراہ نے اس فلم کے حوالے سے کہا تھا:’’کسی کو بھی پیغمبر کے کردار میں پیش کرنا غیر اسلامی ہے۔ اگر پیغمبر کی تصویر بنانا ایک مسئلہ ہے تو پھر فلم مختلف کیسے ہو گئی؟ بلاشبہ یہ ممنوع ہے، اس کی اسلام میں ممانعت ہے۔‘‘ 1998ء میں اسی طرح کی وجوہات کی بناء پر ’ڈریم ورکس‘ کی پہلی اینی میٹڈ میوزیکل فلم ’دی پرنس آف ایجپٹ‘ پر پابندی لگائی گئی تھی۔
تصویر: Niko Tavernise/MMXIII Paramount Pictures Corporation and Regency Entertainment
دی ڈینش گرل (2015ء)
اس فلم کی نمائش پر پابندی کے لیے ملائشیا کے سنسر حکام نے کوئی باقاعدہ وجہ نہیں بتائی تھی۔ اس فلم میں ایک مرد خود کو ایک عورت کے روپ میں پیش کرتے کرتے بالآخر تبدیلیٴ جنس کا آپریشن کروا لیتا ہے۔ اسے ’بد اخلاقی کو ترویج دینے والی‘ فلم قرار دیتے ہوئے اس پر کافی احتجاج بھی کیا گیا۔ اس فلم کی نمائش قطر، عمان، بحرین، اُردن، کویت اور متحدہ عرب امارات میں بھی ممنوع قرار دے دی گئی تھی۔