1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کو قتل کی دھمکی، احسان اللہ احسان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ معطل

18 فروری 2021

تحریک طالبان پاکستان کے سابق رکن احسان اللہ احسان نے ملالہ یوسف زئی کو ایک مرتبہ پھر قتل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ طالبان کی جانب سے نو برس قبل ملالہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔

تصویر: Reuters/EIF/XQ Handout

احسان اللہ احسان کی جانب سے یہ دھمکی ایک ٹویٹ کے ذریعے دی گئی، جس کے بعد ٹوئٹر نے ان کا اکاؤنٹ معطل کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے  کے مطابق احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملالہ کو دھمکی انہی کے اکاؤنٹ سے دی گئی۔

اس دھمکی آمیز ٹویٹ کے بعد نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور پاکستانی فوج سے سوال کیا تھا کہ ان پر قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص حکام کی حراست سے رہا کیسے ہوا؟

سن 2017 میں احسان کو پاکستانی انتظامیہ نے حراست میں لے لیا تھا لیکن جنوری 2020ء میں وہ ایک 'سیف ہاؤس‘ سے رہائی میں کامیاب ہو گئے تھے۔ پاکستانی طالبان کے اس سرکردہ رکن کی حراست اور فرار دونوں سے متعلق مصدقہ معلومات دستیاب نہیں ہیں اور اس حوالے سے پاکستان میں کافی قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔

اپنے مبینہ فرار کے بعد سے احسان اللہ احسان پاکستانی صحافیوں کو انٹرویو بھی دے چکے ہیں اور ٹوئٹر بھی استعمال کر رہے تھے۔ ان کے ایک سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس تھے، جنہیں یہ سوشل میڈیا کمپنی بند کر چکی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر رؤف حسن کا کہنا ہے کہ حکومت ملالہ کو دی گئی دھمکی کی تحقیقات کر رہی ہے۔

احسان اللہ احسان طویل عرصہ تک تحریک طالبان پاکستان کے رکن رہے ہیں۔ انہوں نے ملالہ یوسف زئی سے مخاطب ہوتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا تھا، ''واپس آ جاؤ، کیوں کہ ہمیں تم سے اور تمہارے والد سے بدلہ لینا ہے۔ اس مرتبہ کوئی غلطی نہیں ہوگی۔‘‘

اس پر ملالہ یوسف زئی نے ٹوئٹر پر ہی لکھا تھا، ''یہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان ہیں، جو مجھ پر اور بہت سے معصوم پاکستانیوں پر حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔ اب وہ سوشل میڈیا پر لوگوں کو دھمکا رہے ہیں۔‘‘

احسان اللہ احسان پر 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کا الزام بھی ہے۔ اس حملے میں 134 افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر بچے تھے۔ احسان نے 2012ء میں ملالہ یوسف زئی پر کیے گئے طالبان کے حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

پاکستانی حکام کی تحویل کے دوران احسان اللہ احسان پر کوئی باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا گیا تھا۔ پاکستانی انتظامیہ یہ بتانے سے بھی قاصر ہے کہ احسان ملک سے فرار ہو کر ترکی کیسے پہنچے۔ مختلف رپورٹو کے مطابق احسان اللہ احسان اس وقت ترکی میں رہائش پذیر ہیں۔

ب ج / م م (اے پی)

لڑکیوں کی تعلیم، میگھن اور ہیری ملالہ کے اتھ

'آج میں اپنی رول ماڈل ملالہ سے مل رہی ہوں‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں