ملالہ یوسفزئی ’بچوں کے عالمی انعام‘ کے لیے نامزد
6 فروری 2014جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اسٹاک ہولم سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ پندرہ رکنی انٹرنیشنل پرائز جیوری نے بدھ کی شام بچوں کے اس معتبر ایوارڈ کے لیے ملالہ یوسفزئی کو نامزد کیا۔ اس جیوری کے رکن Liv Kjellberg کے بقول، ’’وہ (ملالہ) خود ایک بچی ہے اور نہ صرف پاکستان میں بلکہ عالمی سطح پر بچوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے۔‘‘ تعلیم کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے سولہ سالہ ملالہ یوسفزئی کو گزشتہ برس امن کے نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا جبکہ وہ یورپی یونین کا سخاروف انعام جتنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
پاکستان میں اپنے آبائی شہر سوات میں بچیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے آواز اٹھانے کی وجہ سے طالبان نے 2012ء میں ملالہ پر ناکام قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں وہ شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا، جہاں ماہر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے ان کا علاج کیا تھا۔ اب وہ تندرست ہیں اور برطانیہ ہی میں مقیم ہیں۔
اس نئی نامزدگی پر سوات میں سکونت پذیر ملالہ کے کزن محمود الحسن نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم ملالہ کو اس انعام کے لیے نامزد کیے جانے پر انتہائی خوش ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہ ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہو جائیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملالہ نے ٹیلی فون کر کے انہیں بتایا کہ انہیں اس معتبر انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے تو سب لوگ بہت خوش ہوئے۔
سویڈن کی غیر سرکاری تنظیم ’چلڈرنز ورلڈ‘ کی طرف سے دیے جانے والے بچوں کے اس عالمی انعام کو بچوں کا نوبل پرائز بھی قرار دیا جاتا ہے۔ پہلی مرتبہ یہ ایوارڈ 2000ء میں دیا گیا تھا۔ اس انعام کا مقصد دنیا بھر میں بچوں کے حقوق کا فروغ ہے۔ اس ایوارڈ کے جیتنے والے کو پچاس ہزار ڈالر کا نقد انعام دیا جاتا ہے جبکہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے بچوں کو پچیس پچیس ہزار ڈالر دیے جاتے ہیں۔ اس انعام کے حقدار کا فیصلہ دنیا بھر کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے لاکھوں بچے اپنے ووٹ کے ذریعے کرتے ہیں۔
اس انعام کے لیے جن دیگر دو بچوں کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں ایک امریکی بچہ جان وڈ ہے جبکہ نیپال سے تعلق رکھنے والے دوسرے بچے کا نام اندرا رامناگر ہے۔ جان وڈ امریکا میں قائم ’روم ٹو ریڈ‘ نامی ایک چیریٹی ادارے کے بانی ہیں اور اندرا رامناگر کی وجہ شہرت جیلوں میں قید بچوں کے لیے خدمات بنیں۔