نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی منگل کی صبح پاکستان پہنچ گئیں۔ وہ ملک میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔
اشتہار
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی ایک نجی ایئر لائن کی پرواز سے منگل کی صبح کو اپنے والدین کے ساتھ کراچی پہنچیں۔ اس دوران ان کی حفاظت کے لیے کراچی ایئر پورٹ پر سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق سندھ کے محکمہ داخلہ کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایت پہلے سے ہی جاری کردی گئی تھی اور پولیس کی خصوصی یونٹ انہیں سکیورٹی فراہم کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ملالہ یوسف زئی پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گی۔ انہیں سخت حفاظتی انتظامات میں دادو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لے جایا جائے گا۔
سمجھا جاتا ہے کہ وہ اپنے ملالہ فنڈ سے بھی سیلاب سے متاثرین کی مدد کا اعلان کریں گی۔
ملالہ ساڑھے پانچ سال بعد سوات میں
نوبل امن انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی برسوں بعد ہفتہ اکتیس مارچ کو واپس اپنے آبائی شہر سوات پہنچ گئیں، جہاں قریب چھ برس قبل پاکستانی طالبان نے ایک حملے میں انہیں زخمی کر دیا تھا۔
تصویر: DW/Adnan Bacha
پانچ برس کا طویل انتظار
ملالہ یوسف زئی ہفتہ کے روز صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے اپنے آبائی علاقے سوات پہنچیں۔ اس موقع پر اُن کے والد ضیاءالدین یوسفزئی،والدہ تورپیکئی، دونوں بھائی اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب بھی اُن کے ہمراہ تھیں۔
تصویر: DW/Adnan Bacha
پرانا کمرہ اور پرانی یادیں
سن 2012 سے برطانیہ میں مقیم ملالہ یوسف زئی ساڑھے پانچ سال بعد جب آبائی شہر میں واقع اپنے گھر پہنچیں تو آبدیدہ ہو گئیں۔ ملالہ کے خاندانی ذرائع کے مطابق ملالہ کے والدین اور بھائی بھی اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکے۔ ملالہ یوسف زئی نے کچھ دیر کے لیے اپنے کمرے میں قیام بھی کیا۔
تصویر: DW/Adnan Bacha
اسکول کا دورہ اور پرانی سہیلیوں سے ملاقات
سوات پہنچنے پر مقامی لوگوں نے ملالہ یوسف زئی کا پرتپاک استقبال کیا اور اُن کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔ اپنے آبائی گھر میں کچھ دیر قیام کے بعد ملالہ اپنے اسکول بھی گئیں، جہاں اپنی سہیلیوں سے ملاقات کی اور ان سے باتیں کیں۔ ملالہ کے دورے کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ میڈیا کو بھی دور رکھا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Majeed
’واپس ضرور آؤں گی‘
ملالہ اپنے مختصر دورہ سوات کے دوران کیڈٹ کالج بھی گئیں، جہاں پر کالج کے پرنسپل اور دیگر اسٹاف نے ان کا بھر پور استقبال کیا۔ ملالہ یوسف زئی نے کیڈٹ کالج میں طلباء سے ملاقات بھی کی۔ انہوں نے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا سوات آنے کا پختہ ارادہ ہے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس سوات آئیں گی، ’’اس وادی جیسی خوبصورت ترین وادی دنیا میں کہیں بھی نہیں، سوات آکر بہت خوشی محسوس کررہی ہوں‘‘۔
تصویر: DW/Adnan Bacha
’اپنی ثقافت پر فخر ہے‘
ملالہ یوسف زئی نے کیڈٹ کالج کی وزیٹر بک میں اپنے پیغام میں لکھا کہ ساڑھے پانچ سال بعد اپنے پہلے دورہ سوات کے موقع پر وہ بہت خوش ہیں، ’’ مجھے اپنی سرزمین اور یہاں کی ثقافت پر فخر ہے، کیڈٹ کالج بہت ہی خوبصورت ہے اور میں کالج کے پرنسپل اور اسٹاف کی انتہائی مشکور ہوں۔‘‘
تصویر: DW/Adnan Bacha
’ملالہ کے منتظر تھے‘
لوگوں کی اکثریت ملالہ کی پاکستان آمد سے نہ صرف خوش ہے بلکہ انہیں نیک خواہشات کے ساتھ خوش آمدید بھی کہہ رہی ہے۔ تاہم دوسری طرف کچھ حلقے ملالہ کے دورہ سوات کو بھی تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔ سماجی کارکن ڈاکٹر جواد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اُنہیں ملالہ پر فخر ہے، ملالہ کی جدوجہد نے یہاں پر بچیوں کی سوچ میں مثبت تبدیلی پیدا کی۔
تصویر: DW/Adnan Bacha
ہمت نہیں ہاری
ملالہ یوسفزئی کو 2012ء میں سوات ہی میں تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسندوں نے ایک مسلح حملے کے دوران سر میں گولی مار کر زخمی کر دیا تھا اور اس حملے کے چند روز بعد ہی انہیں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
ہمت و بہادری کی مثال
پاکستانی عوام کی ایک بہت بڑی اکثریت ملالہ یوسفزئی کو ہمت، بہادری اور پاکستانی معاشرے کے اجتماعی ضمیر کی علامت قرار دیتے ہوئے انہیں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے، جس کا کئی دیگر شواہد کے علاوہ ایک ثبوت انہیں دیا جانے والا امن کا نوبل انعام بھی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Garrido
8 تصاویر1 | 8
ملالہ کا پاکستان کا دوسرا دورہ
وادی سوات میں سن 2012 میں اپنے اسکول سے واپس لوٹتے وقت طالبان کی گولیوں سے زخمی ہوجانے والی ملالہ یوسف زئی کا یہ پاکستان کا دوسرا دورہ ہے۔
ملالہ پر حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ ملالہ کو خواتین کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر جب طالبان نے نشانہ بنایا اس وقت ان کی عمر صرف 15 برس کی تھی۔ انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد علاج کے لیے برطانیہ لے جایا گیا تھا۔
خواتین کی تعلیم کے لیے ان کی کوششوں کے اعتراف میں انہیں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ 17 برس میں نوبل انعام حاصل کرنے والی وہ سب سے کم عمرترین شخصیت ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ملالہ یوسف زئی نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی تھی۔
ملالہ نے اس موقع پر پاکستان میں آنے والی حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے بالخصوص اسکولوں اور تعلیمی انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔
پاکستانی وزیر اعظم نے ملالہ یوسف زئی کی جانب سے سماجی مسائل اور بالخصوص بچیوں کی تعلیم کی ان کی کوششوں کی تعریف کی تھی۔