ملا اختر منصور کی لاش کسی کے حوالے نہیں کی، سرتاج عزیز
26 مئی 2016![Pakistan Sartaj Aziz](https://static.dw.com/image/18970543_800.webp)
21 مئی کو ڈرون حملے میں ملا اختر منصور کی ہلاکت نے افغان تنازعہ کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔ تمام زاویوں سے یہی لگتا ہے کہ اس ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والا شخص ملا اختر منصور ہی تھا جو جعلی شناخت پر سفر کر رہا تھا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ملا اختر منصور کی شناخت کی یقین دہانی کرانے کے لیے کرائے گئے ڈی این اے ٹیسٹ کا رزلٹ جلد آئے جائے گا۔
واضح رہے کہ 18 مئی کو افغانستان، پاکستان، امریکا اور چین کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ افغانستان میں مذاکراتی عمل ہی سب سے بہتر آپشن ہے اور طالبان کو مذاکراتی عمل کا حصہ بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔ سرتاج عزیز نے اس حوالے سے کہا کہ امریکی ڈرون حملے سے افغان امن عمل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ اور اس کمیٹی میں ہونے والے فیصلے کا احترام نہیں کیا گیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ ایک سال کے عرصے میں دو مرتبہ مذاکراتی عمل کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا چکی ہے۔
ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد پاکستان کی جانب سے مختلف سرکاری بیانات نے سارے معاملے کی پیچیدگی بڑھا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے سوالات اٹھائے گئے۔
پریس کانفرنس کے دوران سرتاج عزیز نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا، ’’ہماری نظر میں افغانستان کا کوئی عسکری حل مکمن نہیں ہے۔ گزشتہ 15 برسوں سے افغانستان میں جاری جنگ اب تک امن بحال نہیں کر سکی۔‘‘