1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملا برادر امریکا سے مذاکرات کی سربراہی کریں گے

25 جنوری 2019

طالبان تحریک کے شریک بانی ملا عبدالغنی برادر کو سیاسی امور کی قیادت سونپ دی گئی ہے۔ آٹھ سال تک پاکستان میں قید رہنے والے یہ طالبان رہنما اب قطر میں امریکا سے جاری امن مذاکرات کی سرپرستی کریں گے۔

Afghanistan Taliban Pakistan Symbolbild Freilassung Abdul Ghani Baradar
تصویر: Aref Karimi/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے اپی نے بتایا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر کو قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ برادر کو طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونذادہ کا نائب سیاسی مشیر اور قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ ملا برادر کی کوشش ہو گی کہ وہ افغانستان میں گزشتہ سترہ سالوں سے جاری جنگ کے خاتمے کی خاطر امریکا سے امن مذاکرات کی سربراہی کریں گے۔

ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق ’امریکا سے جاری امن مذاکرات کو مستحکم اور زیادہ مؤثر بنانے کی خاطر عبدالغنی برادر کو یہ عہدہ سونپا گیا ہے‘۔ برادر کو سن دو ہزار دس میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ شمالی افغانستان میں مسلح کاروائیوں میں ملوث تھے۔ تاہم افغان امن عمل کی خاطر گزشتہ برس اکتوبر میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب افغانستان کے لیے امریکی مندوب خلیل زلمے زاد نے طالبان کے ساتھ کئی مذاکراتی ادوار میں شامل ہوئے ہیں۔ وہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے ایک حالیہ دور میں بھی شامل ہیں۔ طالبان جنگجو افغانستان کے تقریبا نصف علاقوں پر قابض ہیں اور وہ افغان اور غیر ملکی عسکری اہداف کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

طالبان کے کچھ اعلیٰ رہنماؤں نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ملا برادر کو قطر میں سیاسی دفتر کا سربراہ اس لیے بنایا گیا ہے، کیونکہ امریکا چاہتا ہے کہ امن مذاکرات میں طالبان کے اعلیٰ رہنما شریک ہوں۔ اطلاعات ہیں کہ ملا برادر جلد ہی قطر روانہ ہو جائیں گے۔

افغانستان میں غیر ملکی افواج کے خلاف لڑنے والے طالبان متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ وہ ملکی صدر اشرف غنی کی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ان کے مطابق صدر اشرف غنی کو بیرونی طاقتوں نے ان پر مسلط کر رکھا ہے۔ تاہم امریکا اور علاقائی طاقتیں زور دیتی ہیں کہ افغان امن عمل میں ’افغانوں کو قیادت کرنا چاہیے تاکہ وہ اس کو تسلیم بھی کریں‘۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں