1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملا برادر کہاں ہے، جاننا چاہتے ہیں، افغان ترجمان

شامل شمس27 اکتوبر 2013

افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں افغانستان پاکستان سے طالبان کے رہنما ملا برادر کے ٹھکانے کے بارے میں دریافت کرے گا۔

Aref Karimi/AFP/Getty Images
تصویر: Aref Karimi/AFP/Getty Images

طالبان میں ملا عمر کے بعد ملا برادر کو تنظیم کے نائب کا درجہ حاصل ہے۔ بیس ستمبر کو پاکستانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ برادر کو رہا کر دیا گیا اور اسے کسی مخصوص جگہ نظر بند رکھا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ملا برادر کو جس جگہ رکھا گیا ہے وہاں سکیورٹی کا سخت ترین انتظام ہے۔

افغان حکومت کافی عرصے سے پاکستان سے مطالبہ کر رہی ہے کہ ملا برادر کو اس کے حوالے کیا جائے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان حکام کا خیال ہے کہ ملا عمر کے بعد اگر کسی طالبان رہنما کا اتنا اثر و رسوخ ہے کہ وہ دیگر طالبان کو قیام امن کے لیے راضی کر سکے تو وہ ملا برادر ہے۔

افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے نيوز ايجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ملا برادر کو سخت نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ ہم پاکستان سے پوچھیں گے کہ برادر کو کہاں رکھا گیا ہے اور یہ کہ پاکستان افغانستان کی امن کونسل اور ملا برادر کے درمیان براہ راست مذاکرات کس طرح کروا سکتا ہے۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر باراک اوباما کی ملاقات میں بھی افغانستان میں جاری مصالحتی کوششوں کو خاصی اہمیت حاصل رہیتصویر: SAUL LOEB/AFP/Getty Images

صدر کرزئی نے طالبان سے مذاکرات کے لیے سن دو ہزار دس میں افغان امن کونسل قائم کی تھی۔

فیضی کا کہنا ہے کہ صدر کرزئی اگلے ہفتے لندن میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی میزبانی میں ہونے والے افغان مذاکرات میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف سے ملا برادر کے بارے میں بات چیت کریں گے۔

فیضی کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان امن کونسل برادر کے اہل خانہ کے ساتھ تو رابطے میں ہے مگر ملا برادر کے ساتھ نہیں۔ ’’برادر کے رشتے دار تو برادر سے رابطہ کر سکتے ہیں لیکن ہم نہیں۔‘‘

اگلے برس افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا انخلاء مکمل ہو جائے گا۔ افغان حکومت کے علاوہ امریکا کی بھی کوشش ہے کہ وہ طالبان کو کسی طرح مذاکرات کی میز پر لے آئے تاکہ ملک میں جاری خانہ جنگی کا اختتام ہو۔ مبصرین کے مطابق اس حوالے سے پاکستان کا کردار اہم ہے۔ حال ہی میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں بھی افغانستان میں جاری مصالحتی کوششوں کو خاصی اہمیت حاصل رہی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں