ملا عبدالغنی برادرکو گرفتار کر لیا گیا ہے، پاکستانی فوج
17 فروری 2010فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شناختی مراحل کی تکمیل کے بعد یہ تصدیق ہوگئی ہے کہ گرفتار کیے جانے والے طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ہیں۔ تاہم اس کی گرفتاری کا مقام اور دیگر تفصیلات سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر نہیں بتائی گئیں۔ پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے منگل کو برادر کی گرفتاری کی تصدیق یہ کہہ کر کرنے سے انکار کردیا تھا، کہ نیٹو افواج کے حالیہ آپریشن کے باعث افغانستان سے لوگ بڑی تعداد میں فرار ہوکر پاکستان پہنچے ہیں جن میں سے بہت سے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ رحمان ملک نے اس بات سے بھی انکار کیا تھا کہ پاکستان میں کئے جانے والے کسی بھی آپریشن میں امریکی خفیہ ایجنٹس شامل ہیں۔
گرفتار کئے جانے والے طالبان کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ملا عمر کے بعد اہم ترین رہنما ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فوجی منصوبہ بندی کی مہارت رکھتے ہیں، اور سال 2001ء میں افغانستان میں اتحادی افواج کی کارروائی کے بعد برادر ہی تھے جنہوں نے طالبان کو طاقور گوریلا فورس میں بدل دیا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق دنیا عام طور پر ملا عمر کو طالبان کے اہم ترین کمانڈر کے طور پر جانتی ہے مگر یہ برادر ہی تھے جو طالبان کے روز مرہ کے معاملات دیکھ رہے تھے جن میں مالی معاملات، فوجی حکمت عملی اور گوریلا کارروائیوں کی منصوبہ بندی شامل تھی۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : کشور مُصفطیٰ