ملتان ضمنی انتخابات، جاويد ہاشمی شکست سے دوچار
17 اکتوبر 2014پاکستان کے مشرقی صوبہ پنجاب کے شہر ملتان کے حلقہ NA-149 ميں ضمنی انتخابات کے سلسلے ميں کرائی گئی رائے شماری کے غير حتمی نتائج کے مطابق کُل 286 پولنگ اسٹيشنوں کے نتائج کے مطابق جاويد ہاشمی يہ اليکشن قريب دس ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے ہيں۔
مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق ابتدائی نتائج ميں يہ سامنے آيا ہے کہ ملک عامر ڈوگر کے حق ميں 57,972 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پی ٹی آئی کے سابق رکن جاويد ہاشمی 47,500 ووٹ حاصل کرنے ميں کامياب رہے۔
يہ امر اہم ہے کہ مخدوم جاويد ہاشمی نے اٹھارہ اگست کو اپنے حلقے سے استعفی دے ديا تھا۔ ابتدائی نتائج کے اعلان کے بعد ہاشمی نے اپنی شکست تسليم کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے حمايت يافتہ اميدوار کو ان کی کاميابی پر مبارک باد پيش کی ہے۔
اسی دوران ملک عامر ڈوگر نے اپنی کاميابی پر پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور سينئر سياستدان شاہ محمود قريشی کا شکريہ ادا کيا اور اس عزم کا اظہار کيا کہ وہ اپنے حلقے کے لوگوں کے ليے کام کريں گے۔ ان کے بقول انہوں نے ’حکومتی مشينری کے ان کے خلاف ہونے کے باوجود‘ ضمنی انتخابات جيتے۔ اس موقع پر ڈوگر نے پاکستان تحريک انصاف کے ساتھ ہاتھ ملانے کا بھی اعلان کيا۔
اگرچہ ان انتخابات ميں جاويد ہاشمی نے ايک آزاد اميدوار کی حيثيت سے شرکت کی تھی تاہم انہيں حکمران جماعت پاکستان مسلم ليگ نواز کی حمايت حاصل تھی۔ انتخابات کا نتيجہ اس ليے بھی اہميت کا حامل ہے اور مسلسل ذرائع ابلاغ کا مرکز بنا ہوا ہے کيونکہ اسے جاويد ہاشمی کے مستقبل کے سياسی کيريئر کے ليے کافی اہم قرار ديا جا رہا تھا۔
جاويد ہاشمی پہلے پی ٹی آئی کا حصہ تھے تاہم رواں برس اگست کے اواخر ميں انہوں نے ايک نيوز کانفرنس ميں يہ دعوی کيا تھا کہ دارالحکومت اسلام آباد ميں پی ٹی آئی کی قيادت ميں جاری حکومت مخالف احتجاج و دھرنوں کا سلسلہ دراصل موجودہ حکومت گرانے کے ليے ملکی عسکری قوتوں کی سازش ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت تک وہ پارٹی کے صدر تھے۔
بعد ازاں انہوں نے پارٹی سے عليحدگی اختيار کر لی جبکہ پی ٹی آئی کی صفوں ميں وہ کافی متنازعہ بن گئے۔ پاکستان تحريک انصاف اور پاکسانی فوج دونوں نے ہاشمی کے الزامات کو مسترد کر ديا تھا۔