ملتان میں جرمن امدادی تنظیم کے دو کارکن اغوا
20 جنوری 2012
ملتان سے اغوا ہونے والے دونوں یورپی باشندوں کا تعلق جرمن امدادی تنظیم ویلٹ ہنگر ہلفے سے ہے۔ یہ افراد ضلع مظفر گڑھ کے قریب سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ ایک سینئر پولیس اہلکار اعظم اکرام نے بتایا کہ فوری طورپر اغوا کاروں اور ان کے مطالبات کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان افراد کو اغوا کر کے کس جگہ لے جایا جا سکتا ہے۔ ملتان پولیس کے ایک افسر عامر ذوالفقار خان نے بتایا کہ تین مسلح افراد ایک گھر میں داخل ہوئے اور جرمن اور اطالوی باشندےکو اپنے ساتھ لے گئے۔
اغوا کی اس واردات کے ساتھ ہی گزشتہ چھ ماہ کے دوران پاکستان میں مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے اغوا کیے جانے والے افراد کی تعداد چھ ہو گئی ہے۔ اسی مہینے کی پانچ تاریخ کو جنوب مغربی پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے لیے کام کرنے والے ایک برطانوی ڈاکٹر کو بھی مسلح افراد نے اغواء کر لیا تھا۔
اس کے علاوہ گزشتہ برس اگست میں وسطی پاکستان کے شہر لاہور میں مسلح افراد نے وارن وائن اسٹائن نامی ایک امریکی امدادی کارکن کو بھی اغوا کر لیا تھا۔ اس واقعے کے قریب چار ماہ بعد دسمبر میں وائن اسٹائن کو اغواء کر کے یرغمال بنا لینے کی ذمہ داری دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ نے قبول کر لی تھی۔ امریکی شہری وارن وائن اسٹائن کے اغواء سے چند ہفتے قبل گزشتہ برس جولائی میں صوبہ بلوچستان میں پاکستانی طالبان نے ایک سوئس جوڑے کو بھی اغواء کر لیا تھا۔
جرمن وزارت خارجہ اس وقت پاکستانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب اطالوی حکام نے اپنے شہری کے اغوا کی تصدیق کر دی ہے۔ اطالوی وزارت خارجہ کے مطابق حکام اغوا ہونے والے امداد ی کارکن کے گھر والوں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور ہنگامی یونٹ کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی روم حکام نے ذرائع ابلاغ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس موقع پر تعاون کریں تاکہ مغیوں کو آزاد کرانے میں کوئی مشکلات حائل نہ ہوں سکیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : ندیم گِل