1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملواکی: پولیس کے ہاتھوں ’مسلح‘ شخص کی ہلاکت کے بعد بدامنی

عاطف بلوچ14 اگست 2016

امریکی شہر مِلواکی میں پولیس کے ہاتھوں ایک ’مسلح‘ شخص کی ہلاکت کے بعد وہاں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کئی عمارات کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی جبکہ مشتعل ہجوم آج اتوار کے روز بھی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

USA Ausschreitungen in Milwaukee
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Mattheis

خبررساں ادارے اے ایف پی نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ریاست وِسکونسن کے شہر مِلواکی کی کئی شاہراہوں پر جمع مشتعل شہریوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ کئی عمارتوں کو نذر آتش کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے دو سو افراد کو منشتر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ہوائی فائرنگ بھی کی ہے۔

ملواکی میں یہ تشدد ایک ایسے وقت پر شروع ہوا جب ہفتے کے دن پولیس نے ایک ایسے مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جو وارننگ کے باوجود فرار ہونے کی کوشش میں تھا۔ پولیس نے بتایا ہے کہ وہ ایک گن سے مسلح تھا جبکہ اس شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

شوٹنگ کے اس واقعے کے بعد گزشتہ رات ہی مِلواکی کی کئی شاہراہوں پر لوگوں نے احتجاج شروع کر دیا تھا، جس دوران کئی گاڑیوں، ایک پٹرول اسٹیشن اور چند عمارات کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔ اس دوران ایک پولیس اہلکار پتھراؤ کے باعث زخمی بھی ہوا، جسے فوری طبی امداد کے لیے پسپتال داخل کرانا پڑ گیا۔ پولیس کے مطابق جوابی کارروائی میں تین مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔

ملواکی پولیس نے بتایا ہے کہ گزشتہ رات جو مشتبہ شخص پولیس شوٹنگ میں ہلاک ہوا، اس کی عمر تئیس برس تھی۔ اس کے بارے میں صرف یہی بتایا گیا ہے کہ یہ مقامی شہری مجرمانہ ریکارڈ رکھتا تھا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے پاس جو گن تھی، وہ اس نے مارچ میں ایک دوکان سے چرائی تھی۔

تصویر: picture alliance/AP Photo/G. Ehlke
تصویر: Reuters/Milwaukee Police

امریکا میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں بالخصوص سیاہ فام شہریوں کی متعدد ہلاکتوں کے بعد وہاں پولیس فورس کی طرف سے طاقت کے بے جا استعمال پر غم وغصہ نمایاں ہے۔ اس تازہ واقعے کو بھی اسی انداز میں دیکھا جا رہا ہے۔

ملواکی کے میئر ٹام بریٹ نے مظاہرین سے التجا کی ہے کہ وہ اس صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا، ’’شیرمان پارک کے علاقے میں بہت اچھے شہری آباد ہیں۔ اس طرح کا تشدد ہم سب کے لیے ناقابل برداشت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اہلکار بھرپور کوشش کر رہے ہیں اور حساس علاقوں میں سکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں