مليريا کے خاتمے کی ویکسین کے امیدا افزاء نتائج
19 اکتوبر 2011ویکسین کے یہ نتائج منگل کو امریکی شہر سیاٹل میں منعقدہ ملیریا کانفرنس کے دوران بتائے گئے اور یہ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں بھی شائع ہوئے ہیں۔
ماہرين اس تباہ کن بيماری کے خاتمے کے ليے اس ويکسين کی دريافت کو ايک اہم سنگ ميل قرار ديتے ہيں تاہم ابھی اس پر مزید تجربات کیے جانے ہیں اور اس وجہ سے یہ ویکسین تین سال سے پہلے دستیاب نہیں ہو گی۔
افریقہ میں کی جانے والی تحقیق کے سربراہ Tsiri Agbenyega نے نامہ نگاروں کو بتايا کہ ابھی اس حوالے سے مزيد کام کرنا باقی ہے۔ ابتدائی نتائج یہ ظاہر کرتے ہيں کہ تحفظ فراہم کرنے کے اعتبار سے يہ ويکسين صرف پچاس فيصد مؤثر ہے جو کہ عام دستیاب ويکسينز سے بھی کافی کم ہے۔ تاہم بعض ماہرين کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال ميں یہ ايک بڑی کاميابی ہے اور اس سے لاکھوں افراد کی زندگیوں کو بچانے میں مدد ملے گی۔
دنیا بھر میں ہر سال مليريا سے لگ بھگ ايک ملين افراد ہلاک ہو جاتے ہيں جن ميں نوے فيصد سے زائد افراد افريقہ کے باشندے ہيں۔ متاثرہ افراد میں زيادہ تعداد چھوٹے بچوں اور حاملہ خواتين کی ہے۔
مليريا سے متعلق اس نئی تحقيق کا آغاز 2009ء ميں ہوا جس پر ابھی تک کام جاری ہے۔ یہ تحقیق برکينا فاسو،گیبون، گھانا، کينيا، ملاوی، موزمبيق اور تنزانيہ کے پندرہ ہزار بچوں پر کی گئی۔ ان میں سے پانچ سے سترہ ماہ کی عمروں کے لگ بھگ چھ ہزار بچوں کو ويکسين کی تين خوراکيں استعمال کرائی گئیں جس کے نتیجے میں ان کے ملیریا میں مبتلا ہونے کی شرح ان بچوں سے نصف رہ گئی جنہیں بالکل ویکسین نہیں دی گئی تھی۔
اب ماہرین چھہ سے بارہ ہفتوں تک کی عمر کے بچوں کے نتائج کا انتظار کر رہے ہيں کيونکہ يہی وہ عمر ہے جب افريقی ممالک ميں بچوں کو مختلف بيماريوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائے جاتے ہيں۔
ويکسين کے استعمال سے بعض ضمنی اثرات بھی دیکھے گئے ہیں جن میں گردن توڑ بخار اور تشنج شامل ہیں۔
اس نئی ويکسين کا مقصد افريقی ممالک ميں مليريا کا باعث بننے والے مخصوص طفيلی وجود کا خاتمہ کرنا ہے جو مچھر کے کاٹنے کے بعد انسانی خون ميں شامل ہو جاتا ہے۔
رپورٹ: شاہد افراز خان
ادارت: حماد کیانی