آنجہانی ملکہ کی تدفین پیر 19 ستمبر کو لندن میں کی جائے گی۔
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لندن روانہ ہو چکے ہیں۔
برطانوی حکومت نے آخری رسومات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے اہم رہنماؤں کو دعوت دی ہے، جب کہ کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جنہیں دعوت نہیں دی گئی۔
شاہی خاندانوں کی شرکت
دنیا کے کئی ممالک میں اب بھی یا تو بادشاہت رائج ہے یا پھر کم از کم شاہی خاندان موجود ہیں۔ ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے یورپی ممالک نیدرلینڈز، سپین، بیلجیم، ڈنمارک، سویڈن، ناروے، لشٹن شٹائن، اور لکسمبرگ کے شاہی خاندان برطانیہ جائیں گے۔
قطر، عمان، مراکش، ملائیشیا، کویت، اردن، برونائی، بھوٹان اور جاپان کے شاہی خاندانوں کے اہم ارکان بھی ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔
دیگر اہم عالمی رہنما
امریکی صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں، جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر، سمیت کئی یورپی سربراہان حکومت و مملکت آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن اور آسٹریلوی صدر بھی لندن پہنچ چکے ہیں۔
ملکہ الزبتھ کے بارے میں آٹھ دلچسپ حقائق
ستر برس سے بھی زیادہ عرصے تک برطانیہ کی حکمران رہنے والی ملکہ الزبتھ دوئم حال ہی میں انتقال کر گئی ہیں۔ اس پکچر گیلری میں ان کی زندگی کے ایسے پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے، جن سے بہت ہی کم لوگ واقف ہیں۔
تصویر: Getty Images/Y. Mok
وہ دو مرتبہ سالگرہ مناتی تھیں
ملکہ الزبتھ دوئم کی پیدائش 21 اپریل 1926ء کو ہوئی تھی لیکن سرکاری تقریبات عام طور پر جون کے دوسرے ہفتے تک نہیں ہوتی تھیں۔ یہ ایک روایت ہے، جو 1748ء میں کنگ جارج دوئم نے شروع کی تھی۔ جارج نومبر میں پیدا ہوئے تھے اور چونکہ یہ موسم عوامی تقریبات کے لیے اچھا نہیں تھا، اس لیے انہوں نے سال کے بہتر وقت پر دوسری سالگرہ منانے کا فیصلہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
وہ کبھی اسکول نہیں گئیں
یہ ان بچوں کے لیے پرکشش بات ہو گی، جو سارا دن کھیلنے کے لیے گھر پر رہنا پسند کرتے ہیں لیکن ملکہ کے پاس پرائیویٹ ٹیوٹرز تھے، جو انہیں آئینی تاریخ، قانون اور فرانسیسی زبان سکھاتے تھے۔ تاہم وہ کبھی باقاعدہ کسی اسکول نہیں گئی تھیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
وہ اپنے خاوند کی رشتہ دار تھیں
پرنس فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا، ملکہ الزبتھ دوئم کے تیسرے کزن تھے۔ یہ دونوں ملکہ وکٹوریہ کے پڑپوتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ الزبتھ تیرہ برس کی تھیں، جب وہ پرنس فلپ کو پسند کرنے لگیں اور دونوں نے بالآخر نومبر1947ء میں شادی کی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ملکہ نے ملنے والے راشن کوپن محفوظ رکھے اور پھر انہیں بیچ کر اپنا عروسی لباس خریدا۔
تصویر: Imago/ZUMA/Keystone
ذاتی فیشن ڈیزائنر
شاہی خاندان کی طرف سے کئی آرڈر ملنے کے بعد نارمن ہارٹنل (1901-1979) باقاعدہ طور پر شاہی خاندان کے ڈیزائنر بن گئے۔ انہوں نے ہی شہزادی الزبتھ کی شادی کا مشہور زمانہ گاؤن اور تاج پوشی کے لیے لباس تیار کیا تھا۔ ’ووگ یو کے‘ کے مطابق ہارٹنل نے لباس کے نو ورژن بنائے اور ملکہ نے بالآخر ان میں سے ایک کا انتخاب کیا، جس پر برطانوی تسلط میں رہنے والے ہر ملک کے لیے ایک پھول کا نشان تھا۔
تصویر: picture-alliance/Heritage Images
تاج میں جڑا ایک ہیرا بھارت سے
تاج میں جڑا کوہ نور نامی ہیرا بہت سے بھارتیوں کے لیے ایک جذباتی معاملہ ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ہیرا برطانوی استعمار نے پنجاب کے حکمران سے چرایا تھا۔ 108 قیراط کا یہ ہیرا ملکہ الزبتھ دوئم کے تاج کا ایک حصہ ہے اور اسے ٹاور آف لندن میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/File
طویل ترین عرصے تک حکومت کرنے والی ملکہ
الزبتھ اپنے والد کنگ جارج ششم کی وفات کے بعد چھ فروری 1952ء کو ملکہ بنیں۔ الزبتھ نے اپنی پردادی ملکہ وکٹوریہ سے بھی زیادہ 69 سال حکومت کی۔ ملکہ وکٹوریہ نے 1837 سے 1901ء تک 63 سال تک شاہی تخت سنبھالا تھا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
پاسپورٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کی ضرورت نہیں
برطانوی شاہی خاندان کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، ’’چونکہ ہر شہری کو برطانوی پاسپورٹ محترمہ کے نام پر جاری کیا جاتا ہے، اس لیے ملکہ کے لیے پاسپورٹ رکھنا غیر ضروری ہے۔‘‘ تاہم دیگر تمام شاہی ممبران بشمول ڈیوک آف ایڈنبرا اور پرنس آف ویلز کے پاس پاسپورٹس ہیں۔ وہ برطانیہ میں واحد شخص تھیں، جنہیں ڈرائیونگ لائسنس کی ضرورت نہیں تھی۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
وہ برطانیہ کی امیر ترین شخص نہیں تھیں
فوربز میگزینن نے ملکہ کی مجموعی دولت کا تخمینہ 350 ملین پاؤنڈ لگایا تھا۔ یہ تخمینہ ان کی سرمایہ کاری، زیورات اور دو قلعوں مد نظر رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے۔ سنڈے ٹائمز نے برطانیہ کے ایک ہزار امیر ترین افراد کی فہرست جاری کی تھی، جس میں الزبتھ دوئم 372 ویں نمبر پر تھیں۔
تصویر: Reuters/A. Grant
8 تصاویر1 | 8
بھارتی صدر دروپدی مرمو جب کہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات میں شامل ہوں گے۔
چینی سفارتی وفد کی ملکہ برطانیہ کے تابوت تک رسائی پر پابندی کی خبروں کے بعد دونوں ممالک میں سفارتی تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ تاہم برطانوی حکومت نے چین کو بھی ان رسومات میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ کی جگہ چین کے نائب صدر وانگ چیشان آخری رسومات میں شریک ہوں گے۔
علاوہ ازیں شمالی کوریا کو بھی دعوت دی جا رہی ہے تاہم یہ دعوت سفیر کی سطح پر ہو گی۔
کن ممالک کو دعوت نہیں دی گئی؟
برطانیہ نے شام اور وینزویلا کو مدعو نہیں کیا کیوں کہ ان ممالک کے ساتھ برطانیہ کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغانستان کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر افغانستان کو بھی مدعو نہیں کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ روس، بیلاروس، اور میانمار بھی ان ممالک میں شامل ہیں، جنھیں ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔