ملکہ برطانیہ کی جرمنی آمد
23 جون 2015
برلن میں اپنے قیام کے دوران اُن کی سرکاری مصروفیات کل بدھ سے شروع ہوں گی۔ جرمن صدر سے ملاقات کے بعد ملکہ الزبتھ ان کے ہمراہ دارالحکومت برلن کے وسط میں بہنے والے دریا شپری میں کشتی کا پُرلُطف سفر بھی کریں گی۔ چانسلر انگیلا میرکل سے برطانوی ملکہ کی ملاقات بھی بدھ ہی کی سہ پہر ان کی رہائش گاہ پر ہو گی۔ ملکہ کے شوہر شہزادہ فلپ بھی ان کے ہمراہ جرمنی کے دورے پر ہیں۔ برطانوی شاہی جوڑا جمعے تک جرمنی میں قیام کرے گا۔
ملکہ کی برلن میں موجودگی کے دوران برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون بھی جرمن دارالحکومت میں موجود ہوں گے۔ ملکہ برطانیہ کا برطانوی سیاست کے معمولات میں شرکت نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ان کے موجودہ دورے کو انتہائی اسٹریٹیجک نوعیت کا قرار دیا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اُن کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اُن کے ملکی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون یورپی یونین سے متعلق ریفرنڈم کا انعقاد چاہتے ہیں اور اِس میں یونین میں برطانوی رکنیت رکھی جانے کا سوال بھی شامل ہے۔
ڈیوڈ کیمرون جہاں چانسلر میرکل سے مذاکرات کریں گے وہاں وہ ملکہ الزبتھ کے اعزاز میں دیے جانے والے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔ ملکہ کو پرتکلف عشائیہ جرمن صدر کی جانب سے دیا جائے گا۔ ملکہ جمعرات کے روز جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ روانہ ہو جائیں گی۔ فرینکفرٹ میں وہ سینٹ پال چرچ بھی جائیں گے۔ اِسی تاریخی گرجا گھر میں سن 1848 میں جرمنی کی پہلی اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔ وہ رُومربیرگ اسکوائر جا کر عام لوگوں سے ملاقات بھی کریں گی۔ وہ شام کو واپس برلن پہنچ جائیں گی۔
اپنے دورے کے آخری دن برطانوی ملکہ نازی دور کے اذیتی مرکز بیرگن بیلزن کا بھی دورہ کریں گی۔ یہ اذیتی مرکز جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں واقع ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے قریب اِس اذیت مرکز میں قید افراد کو برطانوی افواج نے اپنی فتح کی پیش قدمی کے دوران پندرہ اپریل سن 1945 کے روز آزاد کروایا تھا۔ برطانوی فوج کی آمد سے چند روز قبل نوعمر ڈائری لکھنے والی لڑکی انا فرانک کی رحلت ہوئی تھی۔ انا فرانک اور اُس کی بہن کی یاد میں منعقدہ تقریب کے شرکاء سے بھی ملکہ کی ملاقات رکھی گئی ہے۔ ملکہ پہلی مرتبہ کسی اذیتی مرکز کے مقام کا دورہ کریں گی۔
یہ امر اہم ہے کہ اِس سے قبل ملکہ برطانیہ اور اُن کے شوہر نے جرمنی کا سب سے پہلا دورہ تقریباً پچاس برس قبل سن 1965 میں کیا تھا۔ اِس کے بعد وہ سن 1978، سن 1992 اور پھر سن 2004 میں جرمنی کے دورے پر آئی تھیں۔