’ملک دہشت گردی کے ناسور سےجلد چھٹکارا حاصل کر لے گا‘
2 فروری 2016کوئٹہ میں بلوچستان میں امن اور خوشحالی کے امکانات کے موضوع پرمنعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج بیرونی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور پاکستان مخالف عناصر یہاں بد امنی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا ، "قومی سلامتی کے لئے سرحدوں کو محفوظ بنانا ہماری ترجیہات میں شامل ہے ۔ دہشت گردوں کو باہر سے مالی معاونت اور اندر سے مدد مل رہی ہے ۔ پاک فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں کیا جا تا ہے ۔ ہم اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ افواج پاکستان کی قربانیوں سے بہت جلد ملک دہشت گردی کے ناسور سے چھٹکارا حاصل کر لے گا۔"
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ بلوچستان میں بیرونی مداخلت کے باعث مسائل پیدا ہوئے ہیں جنہیں دانشمندی سے حل کرنے کے لئے جامع اقدمات کیے گئے ہیں۔
انہوں ںے مزید کہا ،"ہم افہام و تفہیم پر یقین رکھتے ہیں ۔ طاقت کا استعمال کبھی مسائل حل نہیں کر سکتا ۔ قیام امن کے لئے ہم نے ہمیشہ زمینی حقائق کو ترجیح دی ہے ۔ انٹیلی جنس اطلاعات پر دہشت گردوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے دوران گزشتہ ڈیڑھ سے دو سال کے درمیان 204 جوان شہید ہوئے ہیں ۔ شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ہم ان کے مشن کو پورا کریں گے۔"
چیف اف آرمی اسٹاف نے کہا کہ پاک فوج بلوچستان میں قیام امن کے ساتھ ساتھ صوبے کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے اور کوسٹل ہائی وے کی طرح پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔
ان کے بقول،"مجھے بلوچستان سے بہت لگاؤ ہے میری پیدائش بھی یہیں کی ہے ۔ پاک فوج میں بلوچستان کے نوجوانوں کی شمولیت بلوچستان کی غیورعوام کی دفاع پاکستان سے گہری وابستگی کا مظہر ہے۔ صوبے کی ترقی کے لئے اٹھائےگئےدیگراقدامات کے ساتھ ساتھ فوجی تعلیمی اداروں میں 25000 طلباء و طالبات کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق معیاری تعلیم فراہم کی جا رہی ہے ۔ قدرتی معدنیات سے مالامال اس صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے ہم پورے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کر سکتے ہیں۔"
جنرل راحیل شریف کا مزید کہنا تھا،"ہمیں آج جن بحرانوں کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لئے سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ ریاست کی رٹ کو چیلینج کرنے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔" انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے بے پناہ قربانیوں کے بعد ریاست کی رٹ کو بحال کیا ہے اور کراچی اور بلوچستان میں امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔
فوج کے سربراہ نے افغانستان میں بڑھتی ہوئی شورش کو بھی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کی ہیں لیکن امن دشمن طاقتیں افغانستان میں قیامِ امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں جن میں وہ کامیاب نہیں ہو سکتے ۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی عمل کو ثبوتاژ کرنے کے لئے منظم طور سے سازش کی جا رہی ہے ، اورکچھ عناصر اپنے مقاصد کے لئے صوبے میں بد امنی پھیلا کر اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا ،"ملک دشمن عناصر بلوچستان کے عوام کو بے بنیاد دعوں کی مدد سے ورغلا رہے ہیں ۔ ہمارے آباء و اجداد نے اپنی خوشی سے بلوچستان کا پاکستان سے الحاق کیا تھا یہ دعوے حقائق کے بر عکس ہیں کہ بلوچستان کے عوام پاکستان سے علیحدگی چاہتے تھے ۔
سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلوچستان میں شورش سے متاثر علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ متاثرہ علاقوں کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار اد کیا ہے اور ناراض علیحدگی پسند رہنماؤں کو قومی دھارے میں لانے کے لئے مزید موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء مشاہد حسین سید نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان معاشی حوالے سے مستحکم ہوتا جا رہا ہے اور یہاں دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے اٹھائے گئے اقدمات کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران سعود ی کشیدگی اور شام کے حوالے سے پاکستان نے جامع کردار ادا کیا اسی لئے ان کے حالات سے ہماری اسٹریٹیجک پالیسی متاثر نہیں ہوئی۔
مسلم لیگ ن کے سینیٹر آغا شہباز درانی نے کہا کہ بلوچستان میں قوم پرستی کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی غلط تشریح کی جا رہی ہے اور ریاست کی اس حوالے سے پالیسی دوہرے معیار کی عکاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کے نام پر دہشت گردی کرنے والے عناصر کو ناراض بلوچ نہیں بلکہ دہشت گرد پکارا جائے کیونکہ غیر ملکیوں کی ایماء پر صوبے میں بے گناہ لوگوں کے خون سے کھیل رہے ہیں ۔
قومی سیمینار سے پی ٹی ائی کے رہنماء شفقت محمود ، سرفراز بگٹی، ماریہ سلطان اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور موجودہ حالات کے تناظر میں مختلف امور پر روشنی ڈالی۔