1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملک رياض اور تصفيہ، کروڑوں پاؤنڈ پاکستان واپس بھيجے جائيں گے

3 دسمبر 2019

نامور پاکستانی کاروباری شخصيت ملک رياض نے برطانيہ ميں ايک کيس کے تصفيے کے طور پر انيس کروڑ پاؤنڈ جمع کرانے کی حامی بھر لی ہے۔ يہ وزیراعظم عمران خان کی بد عنوانی کے خلاف کوششوں ميں ايک اہم پيش رفت ہے۔

Pakistan Bahria Town - Malik Riaz
تصویر: bahriatown.com

ريئل اسٹيٹ اور پراپرٹی کے وسيع تر کاروبار سے منسلک پاکستانی شہری ملک رياض نے تصفیے کے طور پر انيس کروڑ پاؤنڈ ادا کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ برطانيہ کی نيشنل کرائم ايجنسی نے اس پيش رفت کی تصديق کر دی ہے۔ اين سی اے (NCA) کی طرف سے تين دسمبر بروز منگل مطلع کيا گيا کہ تصفيے کے ليے رقم کی ماليت برطانيہ ميں منجمد بينک اکاؤنٹس ميں موجود رقوم، پچاس ملين پاؤنڈ ماليت کی ہائيڈ پارک ميں ايک پراپرٹی اور ديگر پراپرٹيوں کی حوالگی سے وصول کی جائے گی۔

ملک رياض کا شمار پاکستان کی امير ترين اور طاقت ور ترين شخصيات ميں ہوتا ہے۔ انہيں پراپرٹی سے متعلق ان کے بڑے بڑے منصوبوں کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ ملک رياض ايک طرف تو کافی عرصے سے بدعنوانی کے مقدمات ميں گھرے ہوئے ہيں، دوسری جانب وہ ملک کے غريب طبقوں کے ليے فلاحی کام بھی زور و شور سے جاری رکھے ہوئے ہيں۔
برطانيہ کی نيشنل کرائم ايجنسی نے مزيد بتايا کہ تصفیے کے طور پر انيس کروڑ پاؤنڈ کی رقم پاکستانی حکومت کے حوالے کی جائے گی۔ ايجنسی نے مزيد واضح کيا کہ يہ ايک ’سول معاملہ‘ تھا اور اسی ليے اس ميں قصوروار کا مجرم ثابت ہونا نہيں۔ بعدازاں ملک رياض حسين نے اپنا ايک بيان جاری کيا، جس ميں ان کا کہنا تھا کہ انہيں بدنام کرنے کے مقصد سے اين سی اے کی رپورٹ کو تبديل کر کے پيش کيا جا رہا ہے۔

تصویر: Reuters/B. Mcdermid

ملک رياض کے خلاف تفتيش اس ليے جاری تھی کہ حکام کو شبہ تھا کہ قريب ايک سو نوے ملين پاؤنڈ کی رقم ’جرائم سے حاصل‘  کی گئی تھی۔ اس کيس کے تصفيے کے طور پر انہوں نے انيس کروڑ پاؤنڈ جمع کرانے کی حامی بھری۔ 
 يہ پيش رفت وزير اعظم عمران خان کی بد عنوانی کے خلاف مہم کو تقويت بخشتی ہے۔  عمران خان يہ دعوی کرتے آئے ہيں کہ وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کريں گے اور سياست دانوں کی جانب سے بيرون ملک اکھٹی کردہ دولت واپس پاکستان لائيں گے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں