ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہو گا، عمران خان
عاطف توقیر
17 اگست 2018
پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں کہا ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کریں گے اور کسی کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
اشتہار
وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے بعد اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے اراکین پارلیمان مسلسل نعرے بازی کرتے رہے اور اسی تناظر میں عمران خان نے ’ہیڈفونز‘ پہن کر تقریر کی۔ ان کی اس مختصر تقریر میں مرکزی موضوع کرپشن کا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی دولت، جسے صحت، تعلیم اور انصاف کے شعبوں میں خرچ کیا جانا تھے، اسے چند افراد نے اپنی جیبوں میں ڈالا۔
اپنے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا، ’’تمام افراد یہ بات سمجھ لیں کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔‘‘
انہوں نے انتخابات پر دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے کہاکہ کئی حلقوں میں ان کی جماعت محض چند ہزار ووٹوں سے ہاری، تو ایسے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی طاقت ان کی مدد کر رہی تھی؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جیسے چاہے احتجاج کر سکتی ہے۔ عمران خان کا بہ طور وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنے اس اولین خطاب میں کہنا تھا، ’’اگر آپ دھرنا دینا چاہتے ہیں، تو بھی ہم آپ کی مدد کریں گے۔ ہم نے چار ماہ تک اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ آپ ایک ماہ تک دھرنا دے کر دکھا دیں، ہم آپ کی بات مان لیں گے۔ اس کے لیے کنٹینرز اور کھانا بھی ہم فراہم کریں گے۔‘‘
عمران خان نے اپنے اس مختصر خطاب میں اپنے نوجوان حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ان کی بائیس سال کی محنت اور جدوجہد ہے کہ وہ آج منصب وزارت عظمیٰ تک پہنچ پائے ہیں۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
دوسری جانب اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالیہ انتخابات کو دنیا کے تمام اخبارات اور تنظمیوں نے دھاندلی زدہ قرار دیا۔ انہوں کا یہ بھی کہنا تھا، ’’یہ کیسا الیکشن تھا، جس میں 16 لاکھ ووٹ مسترد ہوئے۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ ان انتخابات کو پاکستانی قوم نے مسترد کر دیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شفاف انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن مکمل طور پر ناکام رہا۔ پاکستان مسلم لیگ کے رہنما نے یہ بھی کہا کہانتخابی دھاندلی کے الزامات کی تفتیش کے لیے پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے۔