ملیریا کے خلاف نئی ویکسین کی تجرباتی کامیابی
12 دسمبر 2008اس نئی تحقیق کے دوران ماہرین نے افریقی ملکوں کینیا اور تینزانیہ میں بچوں کے دو مختلف گروپوں پر ملیریا کے خلاف تیار کی گئی ایک نئی دوائی کے تجربات کئے تو دیکھنے میں یہ آیا کہ متعلقہ بچوں کے اس بیماری کا شکار ہونے کی شرح 53 فیصد سے لےکر 65 فیصد تک کم ہوگئی۔
اس تحقیق کی تفصیلات امریکی شہر شکاگو سےچھپنے والے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہیں اور اس منصوبے پر کام کرنے والے بیماریوں اور ان سے بچاؤ کے مرکز کے دو ماہرین ویلیئم کولنز اور جان بارن ویل نے اس جریدے میں اپنی تحقیق کے نتائج کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا: " ملیریا کے خلاف یہ وہ پہلی ویکسین ہے جس کے لیبارٹری اور فیلڈ دونوں طرح کے حالات میں استعمال سے اس بیماری کے خلاف بہت مئوثر نتائج دیکھنے میں آئے ہیں۔"
ان ماہرین کے بقول یہ ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے ۔ اس سے قبل 1980 کی دہائی میں ملیریا کے خلاف ایک ویکسین ایک بین الاقوامی دوا ساز کمپنی نے تیارکی تھی جس کا تجربہ امریکہ ہی میں طبی رضاکاروں پر کیا گیا تھا۔
بعد ازاں اس کمپنی نے 2001 میں افریقی بچوں پر ملیریا کی اسی ویکسین کا تجربہ کرنے کے لیے ایک غیرمنافع بخش گروپ PATH Malaria Vaccine Initiative کے ساتھ اشتراک عمل شروع کر دیا تھا۔
اگلے برس افریقہ ہی کے مختلف علاقوں میں ملیریا کے خلاف اس نئی دوائی کے تجرباتی استعمال کے باقی مراحل بھی مکمل کر لئے جائیں گے جس کے بعد امکان ہے کہ عالمی سطح پر ملیریا کے خلاف جنگ کوزیادہ مئوثر اور کامیاب بنایا جا سکے گا۔
ملیریا ایک ایسا مرض ہے جو گذشتہ سات دہائیوں سے بھی زائد عرصے سے ہر سال نہ صرف ایک ملین انسانوں کی جان لے لیتا ہے بلکہ پوری دنیا میں اس کے مریضوں کی سلانہ تعداد بھی 250 ملین کے قریب بنتی ہے۔ اسی لئے ماہرین مچھر کی وجہ سے پھیلنے والی اس بیماری سے بچاؤ کے لئے ایک طویل عرصے سے کوئی زیادہ مئوثر ویکسین تیار کرنے کی کوششیں کررہے ہیں۔