ممبئی آپریشن مکمل مگر نئی دہلی میں بدستور ہلچل
30 نومبر 2008سب سے پہلے بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے بھارتی فوج کے تینوں شعبوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کے ساتھ ملاقات کی جس میں اس حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے مضمرات کا جائزہ لیا گیا۔ اس میٹنگ میں مستقبل میں ایسی کاروائیوں کی روک تھام اور بروقت سدباب کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ قبل ازیں وزیر داخلہ شیوراج پاٹیل نے بھی ایک میٹنگ کی جس میں کوسٹ گارڈ اور بحریہ کے سربراہ اور آرمی کے نائب سربراہ کے علاوہ داخلی سلامتی کے خصوصی سیکریٹری ایم ایس کماوت نے شرکت کی۔
ایم ایس کماوت نے بعد میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا :’’ نیشنل سیکیورٹی گارڈز نے اپنا فرض بہ احسن نبھایا ہے اور تمام دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے علاقے کو کلئیر کر لیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے آپریشن کو کامیابی سے انجام تک پہنچانے پر نیشنل سیکیورٹی گارڈز کے جوانوں کی تعریف کی اور بتایا کہ تمام نو دہشت گردوں کو مار گرایا گیا ہے جب کہ ایک کو گرفتار کیا گیا ہے جس کی شناخت پاکستانی شہری کے طور پر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی علاقوں کی حکومتوں سے ساحلی علاقوں کی چوکسی بڑھانے کے لئے کہا گیا ہے اور ساحلی پولیس کے سربراہوں کی جلد ہی ایک میٹنگ طلب کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ان حملوں کی ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے کہ یہ دہشت گرد سمندری راستے سے ممبئی میں داخل ہوئے اور مربوط طریقے سے ایک خاص علاقے میں ایک ہی وقت میں کاروائیاں شروع کیں۔