1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کے پیچھے آئی ایس آئی: جی کے پلائی

14 جولائی 2010

اخبار انڈین ایکسپریس کی14جولائی بدھ کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی سیکریٹری داخلہ جی کے پلائی نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ سن 2008ء کے ممبئی دہشت پسندانہ حملے پاکستانی خفیہ اداروں کی نگرانی میں ہوئے۔

نومبر سن 2008ء: ممبئی پر حملےتصویر: AP

اخبار کے مطابق پلائی نے بتایا کہ امریکہ میں زیرِ حراست ایک ملزم ڈیوڈ ہیڈلی سے حالیہ پوچھ گچھ کے نتیجے میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستان کا خفیہ ادارہ انٹر سروسز انٹیلی جنس کس حد تک اِن واقعات میں ملوث تھا۔ پلائی نے کہا:’’ہیڈلی سے پوچھ گچھ کے نتیجے میں جو اصل بات سامنے آئی ہے، وہ یہ ہے کہ آئی ایس آئی کا کردار اُس سے کہیں زیادہ اہم تھا، (جتنا کہ اب تک سوچا جا رہا تھا)۔ یہ کردار محض ضمنی نوعیت کا نہیں تھا۔ درحقیقت وہ (آئی ایس آئی) شروع سے آخر تک اِن حملوں کی نگرانی اور رابطہ کاری کا کام انجام دے رہے تھے۔‘‘

ڈیوڈ ہیڈلی ایک سابقہ پاکستانی سفارتکار کا بیٹا ہے، جس کی ماں ایک امریکی ہے۔ اُسے گزشتہ برس شکاگو میں گرفتار کیا گیا تھا اور اُس نے یہ اعتراف کر لیا ہے کہ وہ ممبئی میں ہوٹلوں اور اُن دیگر مقامات کے بارے میں معلومات جمع کر رہا تھا، جنہیں بعد میں عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تصویری خاکہ: ڈیوڈ ہیڈلی شکاگو کی ایک عدالت میںتصویر: AP

نئی دہلی اور واشنگٹن حکومتیں کالعدم تنظیم لشکرِ طیبہ کو اِن حملوں کا ذمہ دار قرار دے چکی ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ایک بار کہا تھا کہ ممبئی حملوں کو پاکستان میں ’کچھ سرکاری ایجنسیوں‘ کی حمایت حاصل تھی۔ پاکستان نے اِن دہشت پسندانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے ملزمان کے خلاف مقدمات کی کارروائی شروع کر رکھی ہے لیکن وہ اِن الزامات کی سختی سے تردید کرتا چلا آ رہا ہے کہ اِن میں آئی ایس آئی کا کوئی ہاتھ تھا۔

بھارتی سیکریٹری داخلہ جی کے پلائی کا یہ بیان اُن پاک بھارت مذاکرات سے محض ایک روز پہلے سامنے آیا ہے، جن میں دونوں ملکوں کے وُزرائے خارجہ شاہ محمود قریشی اور ایس ایم کرشنا اعتماد کی فضا بحال کرنے اور امن عمل کو پھر سے شروع کرنے کے موضوع پر اسلام آباد میں تبادلہء خیال کرنے والے ہیں۔ پلائی کا بیان ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے حوالے سے پہلا براہِ راست الزام ہے۔

بتایا گیا ہے کہ جمعرات پندرہ جولائی کو منعقد ہونے والے ان مذاکرات کا کوئی طے شُدہ ایجنڈا نہیں ہے اور یہ کہ اِس دوران تمام متعلقہ امور پر بات ہو گی۔ مبصرین کے خیال میں جہاں بھارت اِن مذاکرات میں دہشت گردی کو مرکزی اہمیت دینے کی کوشش کرے گا، وہاں پاکستان کی کوشش یہ ہو گی کہ دہشت گردی سمیت تمام امور بشمول کشمیر کو زیرِ بحث لایا جائے۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں