ممبئی حملے: رانا کے خلاف عدالتی سماعت اگلے ہفتے سے
11 مئی 2011شکاگو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے ہی سے سفارتی بحران پایا جاتا ہے اور اگر اس مقدمے میں پاکستان کے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے سے متعلق کوئی ثبوت سامنے آ گیا تو یہ سفارتی بحران اور بھی شدید ہو سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شکاگو میں اس مقدمے کی آئندہ سماعت سے ان شبہات کو ممکنہ طور پر تقویت مل سکتی ہے کہ پاکستانی فوج کا خفیہ ادارہ آئی ایس آئی ممبئی حملوں میں ملوث تھا۔ نومبر 2008 میں بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں مختلف مقامات پر بیک وقت کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکہ کی دی پال یونیورسٹی کے سیاسیات کے پروفیسر خلیل مرار کے مطابق شکاگو میں اس مقدمے کی کارروائی پاکستان کے خلاف شکوک وشبہات کی بہت لمبی دیوار میں ایک اہم اینٹ ثابت ہو سکتی ہے۔
خلیل مرار نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم مقدمہ ہو گا لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا اس کارروائی کے نتیجے میں ممبئی حملوں میں پاکستان کے مبینہ کردار سے متعلق نئی معلومات یا تفصیلات واقعی سامنے آئیں گی۔
تہور حسین رانا پاکستان کے ساتھ ساتھ کینیڈا کی شہریت بھی رکھتا ہے۔ رانا پر الزام ہے کہ اس نے ممبئی حملوں کے لیے پیغام رسانی کرنے کے علاوہ ڈیوڈ ہیڈلی نامی ملزم کو تحفظ بھی فراہم کیا تھا۔ ڈیوڈ ہیڈلی اپنے اس جرم کا اعتراف کر چکا ہے کہ اس نے پاکستان کی ممنوعہ عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے لیے بھارت میں اس لیے کئی مہینے گزارے تھے کہ دہشت گردانہ حملوں کے ممکنہ اہداف تلاش کر سکے۔
اس مقدمے میں سماعت سے پہلے دی گئی درخواستوں میں رانا کے وکیل نے یہ کہہ کر اس پاکستانی نژاد کینیڈین شہری کا دفاع کرنے کی کوشش کی تھی کہ رانا کو یہ یقین تھا کہ ڈیوڈ ہیڈلی دہشت گردوں کے لیے نہیں بلکہ آئی ایس آئی کے لیے کام کر رہا تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: افسر اعوان